اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بحرین کی پارلیمان کے مابین بہترین تعلقات استوار ہیں، اعلیٰ سطح کے دوروں سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، بحرین پاکستان کی ہنرمند افرادی قوت سے استفادہ کر سکتا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے بھی بحرین کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بحرین کے پارلیمانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں بحرین کا پارلیمانی وفد چیئرمین سینٹ سے ملاقات کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا تو چیئرمین سینیٹ نے وفد کا استقبال کیا ۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے بحرین کی کونسل آف نمائندگان کی سپیکر فوازیہ بنت عبداللہ زینال اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ پاکستان کے عوام بحرین اور بحرین کے عوام سے کافی محبت کرتے ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے اپنے بحرین کے دورے کا ذکر بھی کیا ، دورہ میں اعلیٰ سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کافی مفید رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بحرین کے ساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان کی پارلیمان اور بحرین کی پارلیمان کے بہت اچھے تعلقات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان تعلقات کی جڑیں مشترکہ مذہبی اور اقدار پر مبنی ہیں ، مسلسل سیاسی، پارلیمانی اور دفاع سے متعلق اعلیٰ سطحی دوروں سے ہمارے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ چیئرمین سینیٹ نے بحرین کے وفد اور عوام کو بحرین کی آزادی کے گولڈن جوبلی جشن پر مبارکباد پیش کی۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے پر بھی مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن پاکستان کے ساتھ ساتھ بحرین کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، کورونا وبا کے دوران پاکستانی تارکین کی اچھی دیکھ بھال کرنے پر ہم بحرینی حکومت کے شکر گزار ہیں، وبائی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت بحرین اور عوام کی جانب سے حکومت پاکستان کی بروقت امداد پر شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحرین پاکستان سے مزید ہنرمند افرادی قوت حاصل کر سکتا ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے کی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھانے کے لئے انسانی وسائل کی ترقی کی وزارتوں کے درمیان باقاعدہ بات چیت کا ایک طریقہ کار قائم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک جامع سیاسی حل وقت کی ضرورت ہے، تمام متعلقہ افغان قیادت کو اس مقصد کے لئے کام کرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں، افغانستان 40 سالوں سے تنازعات اور عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور اس کے منفی اثرات سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا رہا ہے،خطے میں ترقی اور خوشحالی کے لئے پرامن اور مستحکم افغانستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں جاری مظالم کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی ، مقبوضہ کشمیر کامسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے ، مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم سب کے سامنے ہیں، پاکستان اور پاکستانی عوام نے مظلوموں کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بحرین نے کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہےجس پر شکر گزار ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ 197.83 ملین امریکی ڈالر سالانہ کا دو طرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود وسیع اقتصادی و تجارتی مواقع سے مطابقت نہیں رکھتا، پاکستان بحرین کو زراعت، اشیائے خوردونوش، لائیو سٹاک، ماہی گیری، گھریلو ٹیکسٹائل، چمڑے کے سامان، فرنیچر اور آلات جراحی کی برآمدات کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بحرین پاکستان میں تیل کی تلاش کے شعبے کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر غور کرے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان اپنی آزادانہ سرمایہ کاری کی پالیسی، اعلیٰ شرح منافع اور کاروبار کرنے میں آسانی کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک پرکشش مقام ہے، دفاعی شعبوں سمیت کثیر الجہتی تعاون باہمی اعتماد اور دوستی کو ظاہر کرتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کے سینیٹ کے کام کے طریقہ کار، کمیٹی سسٹم اور اہمیت پر بھی بحرین کے وفد کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر رہنما بحرینی وفد نے کہا کہ مجھے پاکستان میں اپنائیت کا احساس ہوا ہے جس پر مشہور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کا بین الااقوامی سطح پر تعاون مثالی ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان متعدد ایم او یوز پر دستخط ہو چکے ہیں، ان ایم او یوز کو عملی شکل دینے کی ضرورت ہے۔