کراچی،6نومبر (اے پی پی):وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ اس سال ملک میں چینی کی پیدوار کا تخمینہ ضرورت سے 10 سے 15 فیصد زیادہ ہے ،ہماری سالانہ ضرورت 60 لاکھ ٹن ہے جبکہ چینی کی پیدوار کا تخمینہ 70 سے 72 لاکھ ٹن ہے ، پنجاب میں اب بھی گھریلوں صارفین کے لئے یوٹیلیٹی اسٹورز میں چینی 85 روپے اور سستے بازار میں 90 روپے فی کلودستیاب ہے ، سند ھ حکومت نہ تو شوگرملیں کھلوارہی ہے اور نہ ہی وفاق سے مدد مانگ رہی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مشیرخزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ پنجاب میں چینی یوٹیلیٹی اسٹور ز پر گھریلو استعمال کے لئے چینی فی کلو 85 روپے اور سستے بازار میں 90 روپے فی کلوکے حساب سے دستیاب ہے ۔ پنجاب کل سے خیبر پختونخوا حکومت کو چینی کا اسٹاک دے گی ، وفاق اورپنجاب نے سندھ حکومت کو چینی لینے کی پیشکش کی ہے تاکہ وہاں بھی سستے بازاروں میں لوگوں کے گھریلوں استعمال کے لئے چینی فراہم کی جاسکے لیکن سند ھ حکومت نہ تو شوگرملیں کھول وارہی ہے اور نہ ہی وفاق سے مدد مانگ رہی ہے تاکہ حکومت پر قیمتوں کا دباء بنایا جاسکے ۔
ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس 6 ہزار ٹن یومیہ گھریلوں استعمال کے لئے 22 دنوں کاچینی اسٹاک موجود ہے اور شوگرمیلوں کے پاس بھی 80 ہزار سے ایک لاکھ ٹن تک چینی کا اسٹاک موجود ہے ، مطلب کمرشل صارفین کے لئے بھی ان کے پاس 10 سے 12 دنوں کا اسٹاک موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل صارفین جس میں مشروبات ، بسکٹ کی کمپنیاں شامل ہیں براہ راست میلوں سے چینی خرید تی ہے ، جب شوگر میل والوں نے دیکھا کہ سندھ حکومت نے کرشنگ آگے کردی ہے اور پنجاب کے چینی کرشنگ میں ابھی 10 سے 15 دن باقی ہے توشوگر میل مالکان نے پچھلے تین چار دنوں میں دس ، دس روپے کے حساب سے قیمیتں بڑھادی ، مشروبات اور دیگر کمرشل صارفین کو چونکہ سپلائی برقرار رکھنے کے لئے چینی خریدنی ہوتی ہے تو اس سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ گنے کی قیمتوں کا تعین صوبائی حکومتوں نے کرنا ہوتا ہے اور شوگرملیں بروقت چلنا بھی ان کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تین لاکھ ٹن چینی امپورٹ کی ، ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی خود رکھی یوٹیلیٹی اسٹور ز کے لئے جس میں آج بھی اسٹاک موجود ہے ۔
ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان میں چینی کا یومیہ استعمال 15 ہزار ٹن ہے جس میں 6 ہزار ٹن گھریلوں استعمال میں آتا ہے جبکہ 9 ہزار ٹن کا کمرشل استعمال ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 اکتوبر کے بعد شوگر ملز چلنا شروع ہوجاتی ہیں ، سندھ سے یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے اور پھر پنجاب میں ملز چلنا شروع ہوجاتی ہیں ، چار سے پانچ ماہ چینی کی ملیں کام کرتی ہے اور پھر ملیں پورے سال کی چینی اسٹاک کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں شوگرملز15 اکتوبر سے چلنا شروع ہونی چاہئے تھی لیکن سندھ کابینہ نے مشکل سے ابھی گنے کی قیمت کا اعلان کیا ہے لیکن اعلان کے بعد اس کے منٹس جاری نہیں کئے ہے ، جس کی وجہ سے ابھی تک سندھ میں کوئی شوگرمل نہیں چلی ہے ۔
پنجاب کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں 15 نومبر اور باقی صوبے میں 20 نومبر سے گنے کی کرشنگ شروع ہوتی ہے اور وہاں مقررہ تاریخ پر شوگرملیں چلنا شروع ہوجائے گی ، پنجاب حکومت نے گنے کی ریٹ کا اعلان 225 روپے فی من کے حساب سے کرچکی ہے ۔