آئین کے آرٹیکل 9 کا نفاذ بہت ضروری ہے ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین

82

اسلام آباد۔16دسمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ، آئین کے آرٹیکل 9 پر عمل درآمد لازمی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو کے لئے میڈیا کے اصول اور ذمہ داری ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قانون کی تجویز اسی لئے دی تھی، ہم سمجھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کے حق کے ساتھ ذمہ داری کا حق بھی ہونا چاہئے ۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ملک کے اعلیٰ ترین سول افسران، فوج اور عدلیہ کے خلاف مہم سوچی سمجھی سازش کے تحت شروع کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ٹی وی چینلز کو بیرون ممالک جرمانے بھی ہوتے ہیں اور یہ جرمانے ادا بھی کرتے ہیں لیکن پاکستان کے اندر میڈیا کی آزادی کو ایک خاص مقصد کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ذات کو جس طریقے سے نشانہ بنایا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو پیسوں کا مسئلہ کبھی نہیں رہا، پاکستان نے جب ورلڈ کپ جیتا اور جب بھارت کی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں شکست دی تو اس وقت عمران خان ہی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے، اس وقت کھلاڑیوں کو پلاٹس بھی ملے، عمران خان نے وہ پلاٹس خود رکھنے کی بجائے شوکت خانم ہسپتال کے لئے وقف کر دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کبھی قومی خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا، ان کے ماہانہ خرچ کے حوالے سے بھی کچھ ٹی وی چینلز نے غیر ضروری تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وجیہہ الدین احمد نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزامات عائد کئے اور جہانگیر ترین نے ان کے الزامات کی تردید کر کے ایک معزز آدمی ہونے کا ثبوت دیا ہے اور واضح کیا کہ اس قسم کے کوئی اخراجات انہوں نے ادا نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی پر تین سال سے کیس التوا کا شکار ہے، پیمرا نے اس پر کارروائی کی تو اس پر حکم امتناعی حاصل کرلیا گیا۔

 وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے پی ایم ڈی اے کے حوالے سے جو تجاویز پیش کی تھیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے ان پر بات کی ہے، ایکشن کمیٹی کو سفارشات کے مطابق نیا ڈرافٹ تیار کر کے بھجوایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا تنظیمیں اس قانون کو حتمی شکل دیں تاکہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا سلسلہ بند ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو قوانین مانگ رہے ہیں وہ وہی قوانین ہیں جو عالمی سطح پر لاگو ہیں، اس کے علاوہ ہم نہ کچھ زیادہ چاہتے ہیں نہ کم، آرٹیکل 9 پر عمل درآمد ضروری ہے۔