کارکن صحافیوں کی صحت اور علاج اب حکومت کی ذمہ داری ہے؛ چوہدری فواد حسین

20

لاہور،16جنوری  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کارکن صحافیوں کی صحت اور علاج اب حکومت کی ذمہ داری ہے، وزیر اعظم کے ہاؤسنگ پروگرام سے اب کارکن صحافی بھی مستفید ہوں گے۔وہ لاہور پریس کلب کے ممبران کو قومی صحت کارڈ دینے کی افتتاحی تقریب اور میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔  وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین آئی ٹی این ای کے تقرر میں تاخیر کی وجہ صحافیوں کے تحفظ کی قانون سازی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے  رکاوٹ ڈالی اور اسمبلی میں بل پاس نہیں ہونے دیا اب چیئرمین کی تقرری کا مسئلہ ایک ماہ میں حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تینوں بڑی پارٹیوں میں بد اعتمادی پائی جاتی ہے مسلم لیگ (ن) میں دلچسپ ریس لگی ہوئی ہے ان کے چار لیڈر کسی سے ملنے گئے تو کہا کہ نواز شریف نے ملک کے ساتھ برا سلوک کیا ہے آپ ہمارے بارے میں کیوں نہیں سوچتے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صحت کارڈ اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے کے پی کے میں سب سے پہلے صحت کارڈ شروع کیا جو کامیابی سے  جاری ہےصحت کارڈ میں سب کو علاج کی بہترین سہولتیں دستیاب ہونگی صحت کارڈ سے سب سے زیادہ سفید پوش طبقے کو فائدہ ہو گا سندھ حکومت صحت پر جتنا خرچ کر رہی ہے اگر وہ قومی صحت کارڈ میں شامل ہوتی تو اس سے آدھا خرچ ہوتا لیکن وہ وہاں عمارتیں بنانے میں پیسہ خرچ کر رہے ہیں جہاں ایک ایم ایس کی تنخواہ لاکھوں روپے رکھ دی گئی ہے ، اس سے وہاں صحت کا نظام بیٹھ گیا ہے، سندھ حکومت سے کہنا چاہتا ہوں وہ بھی مہربانی کریں اور اس میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ سندھ کے عوام کو بھی علاج معالجہ کی سہولیات میسر آ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کے کم آمدنی والے لوگوں کیلئے گھروں کے منصوبے میں صحافیوں کو بھی شامل کر لیا ہے اور اب تمام صحافی جو پریس کلب کے پاس رجسٹرڈ ہوں گے وہ اس ہاؤسنگ سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پانچ مرلے کے گھر کے لئے 27لاکھ روپے کا قرضہ انتہائی کم شرح سود پر دیا جارہا ہے جبکہ 3لاکھ روپے حکومت دے رہی ہے اوریہ مجموعی طو رپر 30لاکھ روپے بنتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ  لاہور پریس کلب پاکستان کا سب سے خوبصورت پریس کلب ہے اورمیری اس کے ساتھ بڑی یادیں وابستہ ہیں میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ پرنٹ میڈیا کو اب ڈیجیٹلائزیشن کی طرف آنا پڑے گا ،جب انٹر نیٹ کی رفتارمزید بڑھے گی تو ڈیجیٹل میڈیا پرنٹ میڈیا کو ٹیک اوور کر لے گا، تین سال میں 12ارب روپے کے اشتہارات روایتی میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا کو منتقل ہو گئے ہیں.جب جی فائیو آ ئے گا تو ڈیڑھ گھنٹہ کی فلم ساڑھے تین سیکنڈ میں ڈائون لوڈ ہو جائے گی ،ہمیں اس تبدیلی اور انقلاب کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہونا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج کی 100بڑی کمپنیوں نے  929ارب کا منافع کمایا ہے میڈیا ہاؤسز نے بھی 33سے40فیصد منافع کمایا ، مالکان خدا کیلئے اپنے ورکرز کابھی خیال کریں اوران کی تنخواہیں بڑھائیں۔صحافیوں کی تنخواہوں کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز نے 33سے40فیصد منافع کمایا  مالکان خدارا اپنے کارکنوں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کریں صحافتی تنظیمیں کارکنوں کیلئے کام نہیں کر رہی انہیں چاہئے کہ اپنی ان تنظیموں کا احتساب کریں جو صرف مالکان کی بات کرتی ہیں اینکرز کی تنخواہیں تو بڑھا دی جاتی ہیں جبکہ کارکن صحافی کئی کئی سال تک اسی تنخواہ میں گذارہ کرتے ہیں پرنٹ میڈیا کو ڈیجٹیلائزیشن کی طرف آنا پڑے گا 12ارب روپے کے اشتہارات پرنٹ سے ڈیجیٹل میڈیا کی طرف منتقل ہو گئے ہیں میڈیا کو تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

سورس:وی این ایس، لاہور