بجلی کے زیادہ لائن لاسز اور نان ریکوریز سب سے زیادہ ہیسکو اور سیپکو کی ہیں، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر

36

اسلام آباد۔11جنوری  (اے پی پی): وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر  نے وفاقی وزراء کےساتھ پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے ؎ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح کا پروپیگنڈا ہو رہا تھا کہ اکتوبر اور نومبر میں پاکستان خدانخواستہ توانائی کی کمی کی وجہ سے بند ہو جائے گا، وہ بے بنیاد ثابت ہوا ہے۔ اس وقت ایل این جی والے پلانٹس چل رہے ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نومبر کے مہینے میں کھاد سازی کے پلانٹس بند نہیں ہوئے اور وہ ریکارڈ پیداوار دے رہے ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ گھروں میں استعمال ہونے والی گیس کی طلب میں سالانہ نو فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف موجودہ حکومت کے آنے کے بعد ملکی گیس کے ذخائر میں 25 فیصد کمی آئی ہے۔ ایل این جی پر زیادہ اخراجات آرہے ہیں، ایک کارگو ہمیں آٹھ ارب روپے میں پڑ رہا ہے اگر اس کو ہم ڈومیسٹک لائن پر ڈالیں تو حکومت کو ایک ارب روپے واپس ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمیں ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔ وزیر توانائی نے کہا کہ روس کے بعد پاکستان کے پاس قدرتی گیس کا سب سے بڑا ڈومیسٹک نیٹ ورک ہے۔ پاکستان اس حوالے سے نائیجیریا سے آگے ہے جہاں گیس کی پیداوار ہم سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس نیٹ ورک پر 350 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم ہوتی ہے۔ موسم سرما میں عام طور پر گیس کی طلب میں 5 گنا اضافہ ہوتا ہے۔ اس وقت گھریلو صارفین کو 20 اور صنعتی صارفین کو 15 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم ہو رہی ہے۔ ملک کی 28 فیصد آبادی کو پائپ لائن گیس فراہم کی جا رہی ہے۔