سال2021 میں او آئی سی کے اجلاس کو بہت پذیرائی ملی؛ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

21

اسلام آباد،3جنوری  (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے سال 2021کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی سمیت مختلف سفارتی محاذوں پر سفارتی مقاصد کو فعال اور مستقل طور پر آگے بڑھایا۔ ہم نے بڑی طاقتوں اور خطے کے تمام کلیدی شراکت داروں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور دوستی کو مستحکم کیا، جموں و کشمیر کے تنازعہ اور افغانستان کی صورتحال سمیت خارجہ پالیسی کے اہم مسائل پر کامیابی اور موثر طریقے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کا حامی ہے لیکن ماحول کو ساز گار بنانے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،نہتے کشمیریوں پر جاری منظم جبرو استبداد کے خلاف  عالمی سطح پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔خطے میں پائیدار امن و استحکام اور اقتصادی ترقی اور علاقائی تعاون کے وسیع امکانات ہندوستان کے تسلط پسندانہ اور معاندانہ رویوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔ کاروبار کرنے میں آسانی میں پاکستان کی درجہ بندی میں 39 پوائنٹس، افریقہ کے ساتھ تجارت میں 7 فیصد اضافہ اور پاکستان کی کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کی بہتری آئی۔ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار، جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف منتقلی، وژن سینٹرل ایشیا، انگیج افریقہ، پبلک ڈپلومیسی اور ڈیجیٹل ڈپلومیسی سمیت کئی اہم پیش رفتوں اور اقدامات نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

پیر کو یہاں خارجہ پالیسی اہداف 2021 کے حوالے سے پریس کانفرنس کر تے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے سال 2021کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی سمیت مختلف سفارتی محاذوں پر اپنے سفارتی مقاصد کو فعال اور مستقل طور پر آگے بڑھایا اور جموں و کشمیر کے تنازعہ و افغانستان کی صورتحال سمیت خارجہ پالیسی کے اہم مسائل پر کامیابی اور موثر طریقے سے اپنا نقطہ نظر اور بیانیہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ 2021ڈپلومیٹک انگیجمنٹ کا سال تھا،ہم نے وزیر اعظم کے وژن 2021پر مکمل عملدرآمد کیا اور وزارت خارجہ میں متعدد اصلاحات کیں،مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا موقف واضح اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اسلامو فوبیا کو اقوام متحدہ سمیت عالمی سطح پر اجاگر کیا۔روس،یورپی یونین،افریقہ ،آسیان ،مشرقی وسطی،وسطی ایشیاءممالک سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔امریکہ کیساتھ تعلقات میں پیشرفت جاری اور امریکہ کیساتھ تعلقات کو مزید وسیع اور گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔اوور سیز پاکستانیز ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔

سال 2021 کو اہم قرار دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار، جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف منتقلی، وژن سینٹرل ایشیا، انگیج افریقہ، پبلک ڈپلومیسی اور ڈیجیٹل ڈپلومیسی سمیت کئی اہم پیش رفتوں اور اقدامات نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کو آگے بڑھانے میں معاونت فراہم کی ہے۔سال 2021کے دوران اقتصادی سفارتکاری اور پبلک ڈپلومیسی کو تیزی سے فروغ ملا۔افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا معاملہ ایک چیلنج ہے کیونکہ افغانستان کی صورتحال سے پاکستان براہ راست متاثر ہوتا ہے۔اس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے امن عمل میں بھر پور کردار ادا کیاہے جسے دنیا نے سراہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران پچاس سے زائد ممالک کے ساتھ 85 دو طرفہ تبادلے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستان کی جانب یا تعاون سے پیش کردہ پانچ قراردادیں منظور کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات  کے  ستر سال مکمل ہونے کی تقریبات منعقد کی گئیں۔ انہوں  نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن اور پھر کابل سے غیر ملکیوں کے انخلا میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا،جسے دنیا بھر نے سراہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی غرض سے پانچ ارب روپے امداد کا وعدہ کیا ہے جب کہ او آئی سی ممالک نے حال ہی میں اسلام آباد میں او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کی کانفرنس میں افغانوں کو انسانی امداد کی فراہمی پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اقتصادی سفارتکاری کےحوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری کی وجہ سے کاروبار کرنے میں آسانی میں پاکستان کی درجہ بندی میں 39 پوائنٹس، افریقہ کے ساتھ تجارت میں 7 فیصد اضافہ اور پاکستان کی کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاونٹس میں 2.9 ارب ڈالر جمع کرائے گئے، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، ترسیلات زر میں 24.1 فیصد اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ڈیجیٹل ڈپلومیسی کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ شفافیت اور رسائی کو یقینی بنانے کی غرض سے تمام 114 مشنز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر آن لائن لایا گیا ہے۔انہوں  نے کہا کہ سارک کوویڈ 19 ایمرجنسی فنڈ کے تحت،ہمارے خطے میں پاکستان نے سری لنکا، نیپال، بنگلہ دیش اور مالدیپ سمیت سارک کے رکن ممالک کو وبا کی روک تھام کیلئے طبی آلات اور دیگر امداد فراہم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سارک کے سیکرٹری جنرل نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان نے 19ویں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے اپنی رضامندی کا ایک بار پھر اعادہ کیا۔

پاک چین تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ 2021، پاک چین دوستی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے،پاکستان اور چین نے افغانستان کی صورتحال پر بھی قریبی ربط برقرار رکھا۔2021 کے پہلے دس مہینوں کے دوران چین کو پاکستان کی برآمدات 2.85 بلین امریکی ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ چین پاکستان کے لیے نیٹ ایف ڈی آئی کا سب سے بڑا ذریعہ رہا۔

پاک روس دو طرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ  روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی اور مضبوطی میں نمایاں اضافہ ہوا۔دونوں ممالک کے رہنماوں کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت کے علاوہ  وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپریل 2021 میں پاکستان کا دورہ کیا۔ جبکہ ماہ ستمبر میں دوشنبہ میں بھی ہماری ملاقات ہوئی۔پاکستان اور روس کے درمیان گذشتہ سال کے  پہلے دس ماہ کے دوران دوطرفہ تجارت میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں  نے کہا کہ ہم نے افغانستان پر بھی قریبی مشاورت کے سلسلے کو برقرار رکھا۔

پاک امریکہ تعلقات کو حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے لیے پرعزم ہے اور اسے ایک وسیع البنیاد باہمی فائدہ مند شراکت داری کے طور پر وسعت دینے کا متمنی ہے۔اس مقصد کے لیے میں نے نیویارک میں سیکریٹری بلنکن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی۔پاکستان اور امریکہ کے مابین توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر مذاکرات ستمبر میں شروع کیے گئے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی امریکہ کے ساتھ برآمدات  39 فیصد اضافے کے ساتھ پہلی مرتبہ 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کو ایمیزون کی فروخت کنندگان کی فہرست میں شامل کیا گیا جبکہ امریکہ نے کورونا وائرس ویکسین کی 27.6 ملین خوراکیں پاکستان کو فراہم کیں۔

 مشرق وسطیٰ اور خلیجی ریاستوں کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اکتوبر میں ایکسپو 2020 میں پاکستان پویلین کا افتتاح کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات جبکہ وزیراعظم عمران خان نے مئی اور اکتوبر میں دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا۔میں نے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، بحرین، قطر اور عراق کے دو طرفہ دورے کئے۔پاکستان اور سعودی عرب نے سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل (ایس پی ایس سی سی) کے 7 مفاہمتی یادداشتوں/ معاہدوں پر دستخط کیے۔

 مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہماری برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ پاکستان اور بحرین نے جولائی میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا دوسرا اجلاس بلایا۔انہوں نے کہا کہ پہلی دفاعی نمائش کا انعقاد پاکستان نے اپریل 2021 میں عراق میں کیا۔سال بھر کی اس مضبوط سفارتی رسائی نے اپنے خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے شراکت داروں کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات کو مستحکم کیا۔