اسلام آباد،10جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان اور رومانیہ کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کو بحال کرنیکی ضرورت ہے۔
پیر کو بخارسٹ میں اپنے رومانیہ کے ہم منصب بوگڈان لوسیان اوریسکو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےوزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے بے پناہ امکانات ہیں جنہیں دو طرفہ اقتصادی سرگرمیوں کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے رومانیہ کے ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جسے بوگڈان لوسیان اوریسکو نے بخوشی قبول کر لیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اوررومانیہ کے مابین 53 سال سفارتی تعلقات کے دوران دو طرفہ تعلقات انتہائی خوشگوار رہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کثیر الجہتی شعبوں میں ایک دوسرے کیساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان دو طرفہ تعلقات کو مستقبل میں مزید مستحکم کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ کوڈ19وبا کے چیلنجوں کے باوجود گزشتہ مالی سال کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں 50.6فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے مابین ترقی کیلئے نئی راہیں متعین کریگا۔
وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں کے مابین سیاسی مشاورت کی بحالی پر رومانیہ کے اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین اہم تجارتی شراکت دار ہیں اور ہمارے یورپی یونین کیساتھ خوشگوار تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے چیمبرز آف کامرس کے مابین معاہدے سے دو طرفہ کاروبار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان چین کیساتھ مل کر اقتصادی راہداری تعمیر کر رہا ہے،جو مغربی چین کو گوادر پورٹ سے منسلک کریگی۔اس سے پاکستان،خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ریاستوں کیلئے تجارت کا مرکز بنے گا۔انہوں نے کہا کہ رومانیہ کے ہم منصب کیساتھ ملاقات میں افغانستان ،کشمیر کی صورتحال سمیت دو طرفہ،علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔