کمشنر پشاور ریاض خان محسود کا “منشیات سے پاک پشاور ” بارے اعلی سطحی اجلاس

54

پشاور، 23فروری(اے پی پی): کمشنر پشاور ڈویژن  ریاض خان محسود کی سربراہی میں “منشیات سے پاک پشاور” بارے اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ۔کمشنر  نے اجلاس کا آغازکرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلی محمود خان کی خصوصی ہدایت ہے کہ نشے کے عادی افراد کو بازاروں سے اُٹھا کر ان کا علاج کروایا جائے اور انہیں معاشرے کا باکردار فعال اور ذمہ دار شہری بنایا جائے۔ اس مہم  کیلئے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے تمام متعلقہ اداروں سے سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کو آج اس اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین مرحلوں پر مشتمل مرحلہ وار بحالی کے اس لائحہ عمل کو عملی شکل دینے کیلئے تمام اداروں کو ملکر کام کرنا ہوگا ۔ اس لائحہ عمل کو مزید مفصل اور جامع بنا کر نفاذ کیلئے وزیر اعلی محمود خان کو پیش کیا جائے گا۔

اجلاس کو پشاور شہر میں نشے کے عادی افراد اور ان کو سُدھارنے کیلئے کی گئی کوششوں اور اتنظامیہ کی استعداد کار بارے اسسٹنٹ کمشنر پشاور ڈاکٹر  احتشام الحق  نے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ سوشل ویلفئیر کے مطابق پشاور میں  527 افراد نشے کے عادی ہے جبکہ زمینی حقائق کے مطابق ان کی تعداد  ایک ہزار سے زائد ہے۔ اور ان کی عمریں 14 سے 45 سال کے درمیان ہے۔  ان میں افراد میں زیادہ تعداد دیگر شہروں اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نشے کی اس لت کا احاطہ گلی محلوں سے لیکر تعلیمی اداروں تک پھیل چکا ہے ۔ پشاور شہر میں نو واضح مقامات جن میں کارخانوں،بورڈ بازار،شیرپاؤ ہسپتال بونڈری وال،خیبر بازار،شعبہ بازار،باچا خان چوک،جی ٹی روڈ ریلوے پھاٹک،یکہ توت،ریلوے ویر ہاوسز اور دلہ زاک روڈ شامل ہیں۔ ان مقامات کو ہاٹ سپاٹ قرار دے کر یہاں سے  آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ انہی مقامات پر پر منشیات کے عادی افراد بیٹھے ہوتے ہیں ۔

سوشل ویلفئیر کے پاس سو بستروں  پر مشتمل ریہیلیبیٹیشن ہسپتال موجود ہے، جو کہ موجود عادی افراد کیلئے ناکافی ہے۔ 13سے زائد فلاحی ادارے ہیں جو پشاور میں منشیات کے عادی افراد کو نشہ چھُڑانے کیلئے سرگرم عمل ہے جن کے پاس ایک ہزار بستروں سے زائد افراد کی استعداد موجود ہے جنہیں بروئے کار لاکر اس کمپین کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے۔

تین فیزز پر مشتمل اس کمپین کے پہلے مرحلے میں منشیات سے عادی افراد پر کریک ڈاون ہوگا۔ پہلے فیز میں مجوزہ نو مقامات سے نشے کے عادی افراد کو اُٹھایا جائے گا اور انسداد منشیات اور فلاحی اداروں میں منتقل کروایا جائے گا۔ ساتھ میں پولیس، اے این ایف، ایکسائز نارکوٹس کنٹرول، آئی بی و دیگر ادارے منشیات فراہم کرنے والوں کیخلاف کاروائیاں عمل میں لائیگی۔

دوسرے مرحلے میں ان عادی افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرکے جائے گا ان کے ری ہیبیلیٹیشن کا عمل شروع ہوگا اور مختلف ہسپتالوں میں ان کا علاج کرایا جائے گا ۔ پبلک سیکٹر کی استعداد کار بڑحانے کیلئے نجی اداروں کو بروئے کار لانا ہوگا جبکہ تیسرے مرحلے میں ان کو تکنیکی کورسز کی مدد سے معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جائے گا-

اجلاس کو بتایا گیا کہ تینوں مرحلوں کی کی تکمیل کیلئے 80 ملین کا بجٹ درکار ہوگا۔ تمام لائن اور متعلقہ اداروں کے درمیان رابطہ استوار کرنے متعلقہ اداروں پر مشتمل ڈرگ کنٹرول روم تشکیل دیا جائے گا۔

بریفنگ کے بعد اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد نے اپنی کارکردگی، استعداد کار اور ممکنہ کوششوں سے کمشنر کو آگاہ کیا۔ ایم پی اے آصف خان نے پشاور کو نشے پاک بنانے کیلئے تمام محکموں اور کمشنر ریاض محسود کی مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی۔

ایم پی اے آصف خان نے بتایا کہ وہ کوشش کرینگے کہ وزیر صحت اور وزیر اعلی محمود خان سے بات کرینگے کہ نشے میں مبتلا ان افراد کا علاج بھی صحت کارڈ سے مفت کرایا جائے تاکہ ان کے خاندانوں کیلئے علاج معالجے کی آسانی ہو۔ سرکاری بحالی مراکز سرکاری اسپتالوں مراکز صحت صحت اور نجی فلاحی اداروں میں دو ہزار سے زائد افراد کے علاج کے لیے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان کو سفارشات پیش کرنے کے بعد فوری طور پر پر مشترکہ کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا جائے گا۔

اجلاس میں  برگیڈئیر عبدلمنان ریجنل ڈائریکٹر انٹی نارکوٹکس فورس، ڈائریکٹر نارکوٹکس کنٹرول صلاح الدین، شہباز خان ڈی جی پی ڈی اے، ایس ایس پی آپریشن ہارون،  لائن ڈیپارٹمنٹس، منشیات سے نجات دلانے والوں اداروں کے رہنماوں سمیت، میڈیا اہلکار اور سماجی کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔