سماجی کارکنان کا حکومت سے تمباکو ٹیکس میں 30 فیصد اضافے کا مطالبہ

17

اسلام آباد،02 مارچ (اے پی پی ): سماجی کارکنان نے نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے زیادہ پھیلاؤ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے حکومت سے تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں 30 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے ۔
پاکستان میں دیرپا اقدامات کے ذریعے نوجوان نسل کو تمباکو کے خطرات سے بچانے کے حوالے سے ایک سیشن سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کی زیر اہتمام بدھ کو یہاں منعقد ہوا ۔
سیشن سے خطاب میں سابقہ ٹیکنیکل سربراہ، ٹوبیکو کنٹرول سیل، وزارت صحت ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ نوجوان تمباکو کی صنعت کا سب سے بڑا شکار ہیں،یہ صنعت نوعمروں کو اپنی مصنوعات کا دیرپا صارف سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سگریٹ بہت سستے نرخوں پر دستیاب ہیں، جس کی وجہ سے وہ نوجوانوں کی قیمت خرید میں ہیں چونکہ بچوں کے پاس ذاتی وسائل کم ہوتے ہیں، اس لیے تمباکو پر ٹیکس کو 30 فیصد تک بڑھانا نوجوانوں کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنے میں مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو پر ٹیکس لگانا تمباکو کنٹرول کی جامع حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔ اس کے فوائد کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے، زیادہ متاثرہ گروپوں پر ٹیکس میں اضافے کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے۔ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر ٹیکسوں میں اضافہ کو سب سے زیادہ موثر اور سستا اقدام سمجھا جاتا ہے۔ سگریٹ پر زیادہ ٹیکس لگانے سے پاکستان میں صحت عامہ کے فروغ اور محصولات کے حصول کا دوہرا مقصد ہو سکتا ہے۔
اسپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد نے غربت کے عنصر کا تذکرہ کرتے ہوئے استطاعت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت پریشان کن ہے کہ 15.3 فیصد نوجوان 15 سال کی عمر سے پہلے سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے صحت کی لاگت 615 ارب روپے ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے، صحت کے خسارے اور تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے۔
کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے کہا کہ سگریٹ نوشی عالمی سطح پر روک تھام کے قابل اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سگریٹ کے استعمال کو کم کرنے کے لیے مختلف پالیسی اقدامات میں، تمباکو پر ٹیکس سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ پر زیادہ ٹیکس سگریٹ نوشی کے آغاز کو روکتا ہے، اس کا استعمال کم کرتا ہے، اور یہاں تک کہ تمباکو نوشی ترک کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ لہذا یہ بات تسلیم کرنی ہوگی کہ ٹیکس کے ذریعے قیمتوں میں اضافے کی حکمت عملی سگریٹ نوشی کے مجموعی پھیلاؤ کو مؤثر طریقے سے کم کرسکتی ہے۔