لانگ مارچ سیاسی سرگرمی نہیں ،ریاست پر حملے کی کوشش تھی،وفاقی کابینہ

3

اسلام آباد،31مئی  (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خونی لانگ مار چ   اور ریاست اور وفاقی دارالحکومت پرحملہ آور ہونے سے متعلق  وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات  کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان  پر  شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ  خان نے کہاہے کہ  ریاست مخالفت کوئی لانگ مارچ  ہوا تو اس سے سختی سے نمٹاجائے گا۔

 وفاقی کابینہ کااجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت   منگل کو منعقد ہوا۔  وفاقی کابینہ نے عوام کو عمران خان کے 25 مئی کے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر مبارکباد دی۔ اجلاس میں بتایا  گیا کہ میڈیا اور وزارتِ اطلاعات کی عوام کے لئے مسلح جتھوں اور اِن کے اصل چہرے کے حقائق پر مبنی رپورٹنگ قابلِ ستائش ہے ۔

 وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہئے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اجلاس کو بتایا کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔وفاقی کابینہ نے قانون نافذ کرنے والے تمام اہلکاروں کو اپنے فرائض بخوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور  انہوں نے  اجلاس کو باور کرایا کہ ریاست مخالف کوئی لانگ مارچ ہوا تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ سمیت پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

مولانا اسعد محمود نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر قوم کو مبارکباد دی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

وفاقی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 25 مئی کے خونی مارچ کے اعلان اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اسلحہ کے ساتھ اسلام آباد پر حملے کا سختی سے نوٹس لیا اور تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام اور لانگ مارچ کے دوران خدمات انجام دینے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کابینہ کو بتایا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں تھی بلکہ ریاست مخالف سوچی سمجھی سازش تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پی ٹی آئی نے ایک دن پہلے کے پی ہاؤس میں مسلح جتھوں کو جمع کیا، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے بھی پولیس پر حملہ کیا۔

وفاقی کابینہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کا بھی نوٹس لیا اور شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہم پوری قوت کے ساتھ ریاست اور وفاقی دارالحکومت پر حملہ کریں گے۔