سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا

4

اسلام آباد۔23جون  (اے پی پی):گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی ضروری ہے، مہنگائی عالمی مسئلہ ہے، اس سے نمٹنے  کے لئے پوری قوم اور ساری سیاسی قوتوں کو مل کر اور سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ  کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتی ہیں۔ بھارت میں ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے، ہمیں ہر فورم پر اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ او آئی سی کی سطح پر وزراء خارجہ کا اجلاس بلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر پارلیمنٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19  کے کیسز میں اضافہ   کے پس منظر میں این سی او سی کو دوبارہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اقتصادی سروے میں اعداد و شمار الگ اور بجٹ دستاویزات میں الگ ہیں۔ ٹیکسوں کے اعداد و شمار کے مطابق 422 ارب کے اضافی ٹیکس عائد کئے جارہے ہیں، اسی طرح بلواسطہ ٹیکسوں، پٹرولیم لیوی اور پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ اس اقدام سے مڈل کلاس ختم ہو رہی ہے۔ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری رکھنا چاہیے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کی بجائے اس کی بنیاد میں وسعت کی ضرورت ہے۔ جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے۔ اس کے لئے پوری قوم اور ساری سیاسی قوتوں کو مل کر اور سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا۔ اس مقصد کے لئے سیاسی پولرائزیشن سے باہر نکلنا ہوگا، جس طرح ادارے متنازعہ ہو رہے ہیں اس سے ادارے کمزور ہوں گے، جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب ہمارے ادارے مضبوط ہوں گے۔  پارلیمنٹ میں مضبوط اپوزیشن کی موجودگی ضروری ہے، میڈیا کو آزادی دینا ضروری ہے۔ ہمارے نوجوان مایوس ہیں، الیکشن منصفانہ نہیں ہوتا اور پارلیمان میں ان کی آواز نہیں سنی جاتی۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے سیاسی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس مقصد کے لئے نئے چارٹر آف ڈیموکریسی کی ضروری ہے۔ 18ویں ترمیم سے ریاست کے اندر ریاست قائم کی گئی ہے۔ ایک صوبہ کو دوسرے صوبہ یا صوبہ کو مرکز کے خلاف کھڑا کیا گیا ہے۔ جب تک صوبائی فنانس کمشنر نہیں بنیں گے اس وقت تک این ایف سی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔