حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا ، اس پر بات کرنے کے لئے  وزرا کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے؛سید خورشید شاہ

30

اسلام آباد،15جون  (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا جس پر کاشتکار انہیں دعائیں دے رہے ہیں لیکن   وزرا اور ارکان کو اس پر بات کرنے کے لئے ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔جب تک ممبران ایوان میں نہیں آتے تب تک اجلاس ملتوی کیا جائے جس پر سپیکر نے اجلاس 30 منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا تو وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے اس ایوان میں35 سال ہوگئے اس دوران ہم حکومت اور اپوزیشن دونوں میں رہے، حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے مجبوراً ایسی باتیں کرنی پڑ رہی ہیں،ایوان میں بدقسمتی سے میرے علاوہ  اس وقت کوئی وزیر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کے لئے اپنی جانیں دی ہیں، پارلیمان کی عزت کے لئے تکالیف اٹھائی ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ  اس وقت ایوان میں بجٹ میں بحث کرنے والا کوئی نہیں،ان حالات میں اتنا اچھا بجٹ پیش کیا گیا،زراعت پیشہ افراد حکومت کودعائیں دے رہے ہیں لیکن اس پریہاں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے اس ایوان کو عزت نہیں دی اس کو کہیں عزت نہیں ملی،ایوان کی کارروائی کورم پورا ہونے اور وزراء کی آمد تک ملتوی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس بھی وزارت ہے،میں وزارت کاکام بھی کرتا ہوں اور یہاں اجلاس میں بھی آتا ہوں،دیگر وزرا  کو بھی یہاں آنا چاہیے ۔

 سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ خورشید شاہ نے اہم معاملہ اٹھایا ہے وزرا  اس پر غور کریں۔یہ اہم بجٹ اجلاس ہےحکومت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم پورا رکھیں اور حکومت کی اس معاملہ پر زیادہ ذمہ داری ہے۔انہوں نے اجلاس کی کارروائی تیس منٹ کے لئے ملتوی کردی۔

 ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی صابر حسین قائمخانی نے اجلاس  میں  اظہار خیال کرتے ہوئے  کہا  کہ حکومت زراعت کے شعبہ کو خصوصی سبسڈی دے تاکہ ملک زرعی شعبے میں خودکفیل ہو سکے، ہمیں پسماندہ علاقوں کو ترقی دینا  ہوگی تاکہ اس کی پسماندگی دور ہو سکے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانا چاہیے، آئی ٹی انڈسٹری کو بھی مزید بہتر بنایا جائے۔

قومی اسمبلی اجلاس   میں  سپیکر  راجہ پرویز اشرف نے یوریا کھاد کی بوریاں جون کے اختتام سے قبل کاشتکاروں کو فراہم کرنے کی رولنگ دی ہے۔   وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں بتایا کہ 15 سے 20 روز کے بعد بارشیں شروع ہو رہی ہیں اور چاول کے کاشت والے علاقوں میں کاشت کا سیزن بھی ہے، اس وقت این ایف ایم ایل اور این ایف سی کے پاس تقریباً 20 لاکھ بوریاں یوریا کی پڑی ہیں، ان کو جون سے پہلے تقسیم کرنا ہے، یہ یوریا وزارت صنعت و پیداوار کی کسٹڈی میں ہے۔ میری درخواست ہے کہ کسانوں کو یوریا کی فراہمی میں تاخیر نہ کی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار اس حوالے سے ایکشن لے گی اور کسانوں کو بروقت یوریا کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا لیکن ملکی تعمیر و ترقی کی ایک اینٹ تک نہیں لگائی گئی، سابق وزیراعظم جاتے جاتے بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، کسانوں اور زراعت کو مراعات دینے سے زرعی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا، مشکل حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ صحافیوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، صحافیوں پر تشدد کرنے والے مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ سپیکر نے یہ بات بدھ کو پریس گیلری سے صحافیوں کے واک آئوٹ کے بعد پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی کی طرف سے صحافیوں سے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد کہی۔ مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ پریس گیلری سے صحافیوں کے واک آئوٹ کے بعد ان کی پریس کے دوستوں سے بات ہوئی ہے، انہیں بعض معاملات پر تشویش ہے۔

 وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی جزو ہے، یہ بات قابل افسوس ہے کہ پاکستان کا نام ان ممالک میں شامل ہے جہاں صحافیوں کی زندگیوں  اور جان و مال کو خطرات ہیں۔ یہ ملک کے مثبت تشخص کے لئے نقصان دہ ہے۔ صحافی لکھتے رہے ہیں جس سے بعض اوقات ہمیں بھی اختلاف ہوتا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کا ارتکاب کیا جائے، ماضی میں صحافیوں پر تشدد کے واقعات ہوئے ہیں، اس ایوان سے ایک آواز جانی چاہیے کہ ملک میں صحافت مکمل طور پر آزاد ہوگی، صحافی خود جانتے ہیں کہ ان کا ضابطہ اخلاق کیا ہے اور وہ اپنا احتساب بھی کر سکتے ہیں۔