اسلام آباد، 17 جون (اے پی پی ): پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا ہے کہ روڈ ٹو مکہ منصوبے کےتحت عازمین حج کو بہتر سفری سہولیات دی جارہی ہیں، ابتدائی طور پر پاکستانی وزارت حج سے مل کر اسلام آباد ائیرپورٹ پر سہولیات دی جارہی ہیں جبکہ آئیندہ سال اس آپریشن کا دائرہ کار پاکستان کے مزید ائیرپورٹس تک بڑھایا جائے گا، منصوبے میں تعاون اور سہولیات فراہم کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
جمعہ کو یہاں اسلام آباد ائیرپورٹ دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسعودی سفیر نے کہا کہ منصوبے کے تحت عازمین کی کسمٹز کلیئرنس، سیکورٹی اور ایمیگریشن کلیرنس کا تمام عمل اسلام آباد ائیرپورٹ پر ہی مکمل کیا جا رہا ہے،پاکستان ان پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اس منصوبے کی سہولیات سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے منصوبے کے تحت معاملات کو بخوبی مکمل کیا اور ساتھ ہی سعودی حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوۓ ہمیں سہولیات دیں جن پر ہم حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دورے کے دوران سعودی سفیر نے روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت عازمین حج کو دی جانے والی سہولیات کا معائنہ کیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ائیرپورٹ پر قائم سعودی امیگریشن و کلیئرنس کاؤنٹر ز کا بھی جائزہ لیا۔
روڈ ٹو مکہ پروگرام کے ڈائریکٹر منصور شاہد نے اس موقع پر میڈیا کو آگاہ کیا کہ پروگرام کے تحت اب تک چھ ہزار سے زاٰئد عازمین حج کو سہولیات دی جاچکی ہیں، حج آپریشن 4 ذی الحجہ تک جاری رہے گا۔
اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوۓ عازمین حج نے منصوبے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر ہی سعودی عملے کی جانب سے ایمیگریشن کلیرینس انتہائی قلیل وقت میں مکمل ہوگئی جو بہت بڑی سہولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سعودی عرب پہنچ کر دوبارہ امیگریشن و سامان کلیرینس کروانے کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا جو کہ ایک مشکل مرحلہ تھا جسے اس منصوبے کے تحت آسان بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ روڈ ٹو مکہ منصوبے کے ذریعے عازمینِ حج کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر پاکستانی امیگریشن کی جانب سے پاسپورٹ پر”خروج“کی مہر ثبت کردی جاتی ہے۔ کسٹم کلیئرنس کے بعد اسلام آباد ایئرپورٹ پر ہی سعودی امیگریشن کی جانب سے ”دخول “ یعنی انٹری دے دی جاتی ہے۔ حجاج جدہ پہنچ کر کسی قسم کی کوئی زحمت اُٹھائے بغیر براہ راست رہائش گاہوں/ ہوٹلوں میں پہنچ جاتے ہیں اور ان کا سامان بھی ہوٹل میں پہنچا دیا جاتا ہے۔