اسلام آباد،10جون (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گوادر کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،گھریلو صارفین کو سولر پینلز کی فراہمی وفاقی حکومت کا گوادر کے لوگوں کو تحفہ ہوگا،اس حوالے سے 10 دن کے اندر لائحہ عمل پیش کیا جائے،منصوبوں کی تکمیل میں دیر کسی قدر قابلِ قبول نہیں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعہ کو اپنی زیرِ صدارت بلوچستان میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جیوانی، گوادر، پسنی، اورماڑا، پنجگور اور ایران کے درمیان بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز کی تعمیر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسمیشن لائنز کے حوالے سے قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ چھ ماہ کے اندر حکومت گوادر کو ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی فراہم کر سکے گی۔ اس سے بجلی کی مجموعی فراہمی 260 میگاواٹ جبکہ کھپت 236 میگاواٹ ہوگی۔جبکہ خضدار پنجگور ٹرانسمیشن لائن کی دسمبر 2022 میں تکمیل کے بعد 90 میگاواٹ کا سسٹم میں مزید اضافہ ہوگا اور اس منصوبے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ اس کے علاوہ حب اورماڑا ٹرانسمیشن لائن کی فزیبیلٹی تیاری کے مراحل میں ہے۔ اس ٹرامیشن لائن کی تکمیل کے بعد مزید 200 میگاواٹ سسٹم کو فراہم کر دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے منصوبوں میں شفافیت لانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی کیلئے فوری طور پر آف گرڈ نظام کا بھی جامع لائحہ عمل بنایا جائے جبکہ گوادر میں آف شور اور آن شور ونڈ پاور منصوبوں کیلئے بھی حکمتِ عملی بنائی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جنوبی بلوچستان میں ٹرانسمیشن لائنز کے کام میں تیزی لا کے اسے رواں سال دسمبر میں مکمل کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں دیر کسی قدر قابلِ قبول نہیں، متعلقہ محکمے یقینی بنائیں کہ طویل مدتی منصوبوں میں بھی وقت اور لاگت میں جس قدر ہو سکے کمی لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کے پیسے کی بچت کرے اور اسکا صحیح استعمال یقینی بنائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو دنیا کی جدید ترین بندرگاہ بنانے کیلئے بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور وہاں کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر، ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل کمال اظفر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔