موسمیاتی تبدیلی کے واقعات کی وجہ سے پاکستان کے جی ڈی پی کا 9.2فیصد ضائع ہوا ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے ، سینیٹر شیری رحمان

8

اسلام آباد،06جولائی(اے پی پی): سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے واقعات کی وجہ سے پاکستان کے  جی ڈی پی کا 9.2فیصد ضائع ہوا ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے ، یہ وقت سوچ و بچار کا ہے ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، ملک بھر میں مون سون کی 87فیصد سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی ) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ایڈیشنل  سیکرٹری جودت ایاز اوراین ڈی ایم اے کے ممبر ڈی آر آر ادریس محسود بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہاکہ پری مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ، اس وقت ملک بھر میں مون سون کی 87فیصد سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں ، پری مون سون جون میں شروع ہوا جس میں بھی توقع سے زیادہ بارشیں ہوئیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت برفانی جھیلوں سے متعلقہ  16واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ عام طور پر پانچ سےچھ  رونما ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے واقعات کی وجہ سے پاکستان کے  جی ڈی پی کا 9.2فیصد ضائع ہوا ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے ، یہ وقت سوچ و بچار کا ہے ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، پاکستان کے شمال میں بڑے پہاڑ جہاں پر سب سے زیادہ گلیشیئر ہیں ، مون سو ن کی وجہ سے 14جون سے اب تک 77اموات ہوئیں ، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے نے مون سون کی تیاریوں میں زبردست کام کیا ہے ، بلوچستان میں مون سون کے باعث 39اموات ہوئیں ، ہمیں اس موسم میں احتیاط کی ضرورت ہے ۔

 انہوں نے کہاکہ اب مون سون کی بارشیں بلوچستان میں بھی منتقل ہو رہی ہیں ،کوئٹہ شہر کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، تربت اور پسنی بھی اس سے متاثر ہوئے ، وہاں پر پانی کے ریلے چل رہے ہیں، وہاں پر شہریوں کو حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے اور انہیں بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے بچنا ہو گا ،اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے یہ سب کچھ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہو رہاہے ہمیں عالمی سطح پر اپنا مقدمہ لڑنا ہو گا ، ملک میں منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ،ملک میں پانی کی بھی ضرورت ہے لیکن مون سون  میں زیادہ بارشیں ہونے سے بھی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے ، اس وقت ملک میں 87فیصد بارشیں زیادہ ہورہی ہیں ، کشمیر میں معمول کے برعکس  49فیصد ، بلوچستان 274فیصد ، سندھ 261فیصد ، کے پیکے میں 28اورپنجاب میں 22سے زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں ۔ پی ڈی ایم اے نے نالوں کی صفائی اورنکاسی آب کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ  یہ ایک قومی المیہ ہے کہ بارشوں سے 77اموات ہوئی ہیں ،بارشوں کا سلسلہ 29جون کو شروع ہوا ہے اور اس کے مزید جاری رہنے کی توقع ہے ، این ڈی ایم اے نے مون سون کے حوالے سے ہنگامی منصوبہ بندی کی ہے ، ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے جائزہ لینا ہو گا اور متعلقہ فورم کے ذریعے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنا ہو گا ، صوبوں کو بھی اپنی تیاریوں کو سنجیدگی سے لینا ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں  طوفان نہیں آیا ،اس  وقت دریائوں میں سیلاب جیسی صورتحال نہیں ہے ، ہمیں چوکس رہنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ غذر میں گلیشیئر پگھلنے کا خطرہ ہے ، لوگوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، پاکستان میں صورتحال سنگین ہے ، حکومت کی جانب سے اس حوالے سے وارننگ جاری ہے ، حکومت متحرک ہے اور شہریوں کو بھی متحرک رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غذر میں 4اموات کی اطلاع موصول ہوئی ہے جو سیلاب کی وجہ سے ہوئی ، لوگوں کو دریاؤں کے اور ندی نالوں کے قریب اپنی حفاظت کرنی چاہئے اور مویشیوں کو بھی ندی نالوں سے دور رکھنا چاہئے ۔

 انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ نیشنل ہیزرز ویسٹ مینجمنٹ پالیسی کی منظوری دے چکی ہے ، کوئی این او سی جاری نہیں کیا جارہا، خطرناک فضلا کے غیر قانونی ڈمپنگ کے بارے میں ممالک کو آگاہ کیا جارہاہے۔ پاکستان اپنے فضلے کا صرف  30فیصد ریسائیکل کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم پلاسٹک پر بھی ایک پالیسی بنارہے ہیں اور صوبوں نے بھی اس کی منظوری کے لئے مسودہ بجھوایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک نے پہلے کے منصوبوں کو منتقل کرنے کی تجویز دی ہے ۔