سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے عدالت عظمی کے فیصلے کو سراہتے ہیں ؛ سینیٹراعظم نذیر ،قمر الزمان کائرہ

5

اسلام آباد،14جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹراعظم نذیر تارڑاوروزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ  نے  سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ  کو غیر آئینی قرار دینے کے عدالت عظمی کے فیصلے  کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار  انہوں نے جمعرات کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  کہ آرٹیکل 5 کی صریحاً خلاف ورزی ہوئی ہے، آرٹیکل 6 کے مطابق کارروائی حکومت وقت کا کام ہے ،  اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لے ،اس معاملے میں آرٹیکل6کے تحت کارروائی  کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیرونی مداخلت  کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا  یہ فیصلہ آخری کیل ہے ،  پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش  کو بے نقاب کر دیا ہے ، عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی  سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں ، عمران خان فتنہ ،فساد کی سیاست چھوڑ کر مثبت سیاست کا راستہ اختیار کریں۔

 وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ  سیاسی تاریخ میں   ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم  ہے ، عمران خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو ہتھیار بنا کر اسمبلی تحلیل کی اور صدر نے اسی بھی عمل کیا ، عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا تھا ، چیف جسٹس کو ان کے گھر پر 12 ججز نے کہا کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں ، پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ  عدالت عظمی  نے تمام سیاسی جماعتوں کو سن کے مختصر فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو مسترد کیا اور دوبارہ عدم اعتماد کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا ، تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ  جسٹس مظہر مندوخیل اور ایک جج نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ۔ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا ،عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ جہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی وہاں سپریم کورٹ کا فرض اور اختیار ہے کہ وہ  آئین شکنی پر فیصلہ کرے ۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ سازش کا بیانیہ خود ایک سازش ہے ، ڈپٹی سپیکر ، سپیکر ،سابق وزیراعظم کا جو کردار رہا  اس بارے میں کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت اپنے تابعدار ادارے ، عدالتیں، میڈیا چاہتی تھی  ، باقی سب کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ، یہ کیسی سازش ہے جو کسی حکومتی  اہلکار کو سازش کرنے سے پہلے بتا دے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش  کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ عدالت عظمی نے دوسری مرتبہ آرٹیکل 6 سے متعلق بات کی ہے اس کا مقصد غیر آئینی اقدامات کا راستہ روکنا ہے ، اب حکومت وقت کو اس پر جائز اقدامات اٹھانے چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو وہ  اقدامات اٹھانے پڑے جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا ، اگر ہم اقدامات نہ اٹھاتے تو آج پاکستان سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کررہا ہوتا ۔

 قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری  اور بلاول بھٹونے پیغام دیا ہے کہ عمرا ن خان صاحب فساد اور فتنہ کی بجائے اجتماعی فکر کی طرف آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس غیر ملکی سازش کے بعد دوسرا بیانیہ تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے ،اگر ایسا کوئی سنجیدہ خطرہ ہے تو درخواست دیں پہلے بھی کافی سکیورٹی ہے، حکومت وقت مزید اقدامات اٹھانے کے لئے تیار ہے ۔