ملک میں معاشی استحکام لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب عوامی خوشحالی کیلئے فیصلوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں ؛ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

8

اسلام آباد،16جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت نے مشکل فیصلوں کے بعد ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور  ملک میں معاشی استحکام لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اب عوامی خوشحالی کیلئے فیصلوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ معاشی استحکام عوامی خوشحالی اقتصادی جائزہ کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے میڈیا بریفنگ کے دوران اپریل 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمہ کے وقت کی صورتحال ، اتحادی حکومت کے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور اقتصادی حالت میں بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات، مشکل بین الاقوامی صورتحال اور مالی سال23-2022 کے اہم نکات اور اقتصادی جائزہ اور توقعات پر میڈیا کو بریفنگ دی اور کہا کہ اپریل 2022 میں جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی اس وقت مالی سال 23-2022 میں تاریخ کے بدترین مجموعی مالی خسارے کا خدشہ تھا اور جس کا حجم 5100 ارب روپے ہونے کا خدشہ تھا جو بجٹ تخمینہ سے 1600 ارب روپے زائد تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طر ف سے پٹرولیم مصنوعات پر آخری دنوں میں سبسڈی دینے سے معاشی صورتحال خراب ہونے کی بات کی جاتی ہے لیکن صرف سے اس سبسڈی سے نہیں بلکہ پونے چار سال کی مسلسل ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اور توانائی کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا۔

 وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کے اتحادیوں نے مشکل معاشی حالات کے پیش نظر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا جس سے مہنگائی کی ایک اور لہر آئی اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہمیں یہ فیصلے اس لئے لینے پڑے کیونکہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آج ہم ان مشکل فیصلوں کی وجہ سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ملک میں معاشی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پہلے تین سال کا بجٹ خسارہ 3408 ارب روپے تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون کے دور میں یہ خسارہ 1664 ارب روپے تھا۔ ہم نے اپنے دور میں ریکارڈ ترقیاتی پروگرام شروع کئے، توانائی کے بے شمار منصوبے لگائے جس میں سولر، پن بجلی، پون بجلی اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں لیکن اس کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک میگاواٹ بجلی کا کوئی منصوبہ نہیں لگایا اور نہ ہی کوئی ریل، روڈ ، یونیورسٹی، کالج یا ہسپتال کا منصوبہ لگایا لیکن اس کے باوجود 70 میں اتنے قرضے نہیں لئے گئے جتنے قرض اپنے پونے چار سالوں میں پاکستان تحریک انصاف نے لئے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ  پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اس نااہلی کے دور میں ترقیاتی بجٹ بھی 900 ارب روپے کم کر کے 550 ارب روپے کر دیا اور قومی قرضے میں 19 ہزار 413 ارب روپے یعنی 78 فیصد اضافہ کیا اور یہ قرض 24 ہزار 953 ارب روپے سے بڑھ کر 40 ہزار 366 ارب روپے ہو گیا۔ کل قرض اور واجبات میں 23 ہزار 665 ارب روپے یعنی 79 فیصد اضافہ کیا گیا جو 29 ہزار 879 ارب روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 544 ارب روپے پر پہنچ گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے آخری سال میں تجارتی خسارہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ خسارہ تھا اور وہ 48 ارب ڈالر ہے، برآمدات صرف 40 فیصد درآمدات کا احاطہ کرتی ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں 30.4 ارب ڈالر اور رواں مالی سال میں 35.1 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت پیش آئی۔ ایف بی آر کے ٹیکس کی جی ڈی پی کی شرح صرف 9.1 فیصد رہی جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت یہ شرح 8.5 فیصد سے بڑھا کر 11.1 فیصد پر لے کر آئی تھی اور پاکستان تحریک انصاف نے ا س شرح کو ہر سال کم کیا۔

انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی کی حکومت کے لگائے گئے نرخوں کی وجہ سے پٹرول کی سبسڈی میں 120 ارب روپے ماہانہ نقصان اور بجلی کی سبسڈی میں ماہانہ نقصان 27 ارب روپے ہو رہا تھا۔ اس سے پہلے سال بجلی کے شعبہ میں 1070 ارب روپے کا خسارہ ہو جو حکومت کو ادا کرنا پڑا۔ اسی طرح گیس کی مد میں 101 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔ بجلی کے گردشی قرضے 1100 ارب روپے سے بڑھ کر 2500 ارب سے زیادہ ہو گئے ہیں اور ملک کی تاریخ میں بجلی دفعہ گیس کا گردشی قرضہ پیدا ہوا اور بد قسمتی سے بیرونی قرض اور واجبات مجموعی قرضے کا 33 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک ہو چکے ہیں۔ سالانہ قرضوں کی سروسنگ 1500 ارب روپے سے بڑھ کر 3144 ارب روپے ہو گئی ہے۔

 وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عدم فیصلہ سازی اور تعطل کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر سے آئی ایم ایف کے پاس گئی اور مشکل ترین شرائط پر معائدہ کیا اور نومبر 2021 سٹاف لیول ایگریمنٹ میں کئے گئے معاہدے سے انحراف کیا اور تحریک عدم اعتماد سے قبل جان بوجھ کر آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کر دیا اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے تیسرے دن ہدایات جاری کیں کہ آئی ایم ایف سے مذکرات کئے جائیں اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل ترین فیصلے کئے  ۔

 وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومتی اتحادیوں کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور اقتصادی حالات بہتر کرنے کیلئے مسلم لیگ نون کے اقدامات کی تائید کی ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آغاز میں ہی پروگرام کو بحال کرایا جس کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں ، زرمبادلہ کے ذخائر کی بہتری اور دوہرے خسارے کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے، آئی ایم ایف پروگرام کے علاوہ چینی بینکوں سے 2.3  ارب ڈالر کا قرض ری شیڈول کرایا گیا، کثیر الجہت ترقیاتی شراکت داروں اور دوست ممالک سے رابطے کئے گئے اور درآمدات پر فوری کنٹرول کیلئے اقدامات اٹھائے گئے۔