موسیٰ خیل گزشتہ روز کے طوفانی بارشوں سے ہونے والے تباہ ریاں

50

موسیٰ خیل، 16 اگست (اےپی پی): ضلع موسی خیل میں 14 اگست کے دن مسلسل پانچ گھنٹے سے زائد برسنے والی بارش نے تباہی مچادی، سارا نظام درھم برھم ہوگیا، ایک درجن سے زائد افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، کچھ افراد کی لاشیں اپنی مدد آپ نکالی گئیں باقی کی تلاش ابتک جاری ہے، مال مویشی، زمین، باغات، مکانات اور فصلوں کے نقصانات کا تو کوئی حساب کتاب نہیں، تمام تحصیلوں میں لوگوں کی سینکڑوں مکانوں کو نقصان پہنچا، ضلع کا مکمل انفرا اسٹرکچر متاثر ہوا خاص کار ضلع کی چاروں طرف سے موجود سڑکیں اسوقت بند ہیں، کل سے لیکر اب تک ضلع میں بجلی مکمل بند ہے، رابطہ پل اور ڈانگے پانی میں بہہ گئے اور ٹوٹ چکے ہیں، کچھ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک بھی بند ہے اور راستے بھی بند ہیں ان علاقوں سے رابطہ اور ان تک رسائی ناممکن ہے، بارش کا مرکز موسی خیل بازار، ڈاکیان، غڑیاسہ، تنگی سر، درگ۔زمری پلاسین ۔راڑاشم ۔کیوان ۔کرکنہ۔سلئی حمزازئ  اور کوہ سلیمان کا مشرقی ایریا  ایریا ہیں، ایسوٹ افراد کی کچھ لاشیں بدڈی ندی میں بہہ کر پنجاب کے وہوا اور تونسہ شریف سے برآمد ہوئی، شہید ہونے والوں میں تحصیل صدر سے حاجی طورخیل مغدوزئی اور تحصیل توئی سر سے ملک طور خان ولد ملک غازی خان زرکیزئی، سرور ولد موسی گل زرکیزئی، زرین ولد ملک رضا خان زرکیزئی اور سب تحصیل تیئر ایسوٹ سے گودائی ولد چاندئی ایسوٹ ، شیر ولد عجب خان ایسوٹ، مسلم ولد کلا خان ایسوٹ جبکہ تحصیل کنگری کے یونین کونسل راڑھ شم میں بارش کیوجہ سے مکان گرنے سے فاضل نمڑدی بزدار کی آٹھ اور چھ سال کی دو بچیاں شہید ہوئیں، یوسی کرکنہ میں دو افراد قیصرانی برادری کے بھی بہہ کر ہلاک ہوگئے  سیلابی پانی سے علاقہ کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچے، خواتین، بزرگ اور اپنے گھروں کو بچانے میں مصروف عمل رہے، افسوسناک عمل یہ ہے کہ پچھلے ایک مہینے سے جاری شدید مون سون بارشوں کے باوجود حکومت بلوچستان کے کسی ڈیپارٹمنٹ نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے اور تماشا یہ ہے کہ اسوقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ موجود نہیں ہے اور نہ ہی کسی ڈیپارٹمنٹ کی کوئی مشینگری موجود ہے جسکو بروئے کار لاکر کوئی سڑک کھولا جاسکے، اس قوم کے غمخوار اور سیاسی نمائندے بھی سارے اپنے گھروں میں چھپ کر بیٹھے ہیں۔