چترال کا سیاحتی مقام گولین پل ٹوٹنے کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتے سے بند ،محصور لوگوں  کے پاس اشیائے خوردونوش کی شدید قلت

15

چترال، 29 اگست (اے پی پی):چترال کی خوبصورت وادی اور سیاحتی مقام گولین کا راستہ پل ٹوٹنے کی وجہ سے پچھلے ایک ہفتے سے بند ہے جس کی وجہ سے وادی میں محصور لوگوں کے پاس اشیائے خوردونوش کی شدید قلت پیدا  ہو گئی  ہے اور وادی میں محصور ہزاروں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

سیاحتی مقام وادی گولین حالیہ بارشوں اور مسلسل سیلاب کہ وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے, یہاں 15 گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 40 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے بیرموغ، استور اور جنگل گاؤں کا راستہ پچھلے 15 دنوں سے کٹ چکا ہے۔ جنگل سے آگے پہاڑی چراگاہوں پر گوجر برادری کے 100 گھرانے بھی متاثر ہوئے ہیں مگر ابھی تک ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رسی اور لکڑیوں سے عارضی طور پر ایک جھولا پل بنا یا ہوا ہے مگر یہ نہایت خطرناک بھی ہے۔ متاثرہ لوگ انتہائی ذہنی دباؤ اور خوف کا شکار ہیں اور اپنا سامان کھلے آسمان تلے رکھ کر خود بھی کھلے میدان میں رات گزارتے ہیں۔

 متاثرہ لوگ کہتے ہیں کہ ان کی جان و مال خطرے میں ہے،بار بار سیلابوں کی وجہ سے علاقے کے خواتین اور بچے بھی نہایت ڈرے ہوئے ہیں۔ ان خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں کسی محفوظ جگہ منتقل کیا جائے۔

اس وادی میں سیلاب کی وجہ سے دو مساجد بھی شہید  ہوئی ہیں  جبکہ  راستے اور پلوں کی ٹوٹنے کی وجہ سے یہاں ہر قسم کا ٹریفک مکمل طور پر بند ہے۔ لوگ کندھوں پر خوراک کا سامان اور پینے کا پانی اٹھاکر کئی کلومیٹر لے جانے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کا مواصلاتی نظام اسی طرح منقطع رہا تو خدشہ ہے کہ ان کے پاس کھانے پینے کیلئے کچھ بھی نہیں بچے گا۔اب بھی یہ لوگ نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ لوگ حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی فوری طور پر مالی مدد کی جائے تاکہ یہ لوگ سردیاں آنے سے پہلے اپنے تباہ شدہ مکانات کو دوبارہ تعمیر کر سکیں اور ان کے راستے بھی بحال کئے جائیں  تاکہ یہ لوگ بھوک و پیاس کا شکار نہ ہوں۔