سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس

13

اسلام آباد۔28ستمبر  (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی کے اکثریتی ارکان نے سینیٹر دلاور خان، سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی جانب سے ’’پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل 2022‘‘ کے حوالے سے پیش کی گئی ترامیم کو مسترد کر دیا اور کہا کہ بل کے پاس ہونے کے بعد اس میں ترمیم نہیں کی جا سکتی، مزید ترامیم صرف ایوان ہی کر سکتا ہے۔ مزید برآں “پرائم یونیورسٹی آف نرسنگ سائنسز ٹیکنالوجی اسلام آباد، 2022” کے عنوان سے بل پر غور ایچ ای سی  حکام کی عدم موجودگی کی وجہ سے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ سینیٹ کمیٹی نے “پاکستان فارمیسی (ترمیمی) بل 2022” پر تفصیلی غور کیا۔ سیکرٹری این ایچ ایس آر سی نے بتایا کہ بل کا جائزہ لینے کے لیے فارماسیوٹیکل اسٹیک ہولڈرز اور ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اسے اکتوبر 2022 میں فارمیسی کونسل آف پاکستان کے سامنے بھی غور کے لیے پیش کیا جائے گا۔ چیئرمین نے وزارت کو بل پر اپنا موقف پیش کرنے کی سفارش کی۔  کمیٹی نے فارمیسی ٹیکنیشن اداروں کو طلباء کے امتحانات کے انعقاد اور فارمیسی کونسل میں رجسٹریشن کے حوالے سے درپیش مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ فارمیسی ٹیکنیشن انسٹی ٹیوٹ کے عہدیداروں نے 40,000 طلباء کے امتحانات کے انعقاد پر وزارت کی کوششوں کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ پورے  سال کے لیے شیڈول تیار کیا جائے۔ سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے وزارت کو مشورہ دیا کہ وہ مذکورہ مقصد کے لیے اداروں کے ساتھ تعاون بڑھائے۔ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کو درپیش مسائل پر غور کرتے ہوئے سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پی ایم سی کو ایسے طلبا کی مدد کرنی چاہیے جنہوں نے این ایل ای کے امتحانات پاس کر لیے ہیں۔ غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایم سی ایکٹ کے تحت این ای بی لائسنسنگ امتحان لے رہا تھا لیکن پی ایم ڈی سی ایکٹ کی منظوری کے بعد این ای بی کی جگہ این ایل ای نے لے لی ہے اور این ای بی کا امتحان پاس کرنے والے طلباء کو این ایل ای کا امتحان پاس کرنے کو کہا گیا ہے۔ چیئرمین نے پاکستان میڈیکل کونسل کو غیر ملکی اداروں سے فارغ التحصیل افراد کے مسائل حل کرنے کی سفارش کی اور اس بات پر زور دیا کہ پی ایم سی کا کردار سہولت کاری کا ہے، پی ایم سی رکاوٹیں پیدا نہ کرے۔