اسلام آباد،09دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور وفاق وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارت اور فلسطین میں اسرائیل کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ، عمران خان ڈیلی میل کی طرح شہبازشریف کی کردار کشی اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانے پر قوم سے معافی مانگیں ، آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابا ت میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے مجموعی طور پر پی ٹی آئی سے زیادہ نشتیں حاصل کی ہیں، پاکستان کو موجودہ حالات سے نکالنے کےلئے یکجہتی کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، کشمیرمیں زیر حراست قتل ، خواتین کی عصمت دری، مسلسل کرفیو کے نفاذ، شہری علاقوں میں افواج کی تعیناتی ، شہداکے جنازوں کی ادائیگی سے روکے جانے سمیت تمام اقدامات کے باوجود کشمیری نہ کل دبے ہیں او ر نہ آئندہ دبیں گے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور یہ خلاف ورزیاں طاقت کے زور پر ہورہی ہیں لیکن دنیا اس جانب توجہ نہیں دے رہی، ہم دنیا کو جنجھوڑ جنجھوڑ کر ان کی توجہ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کی جانب دلا رہے ہیں، انسانی حقوق کے عالمی قوانین صرف کمزوروں کے لئے نہیں ہونے چاہئیں بلکہ طاقت ور ممالک بھی ان قوانین کی گرفت میں آنے چاہیں اس کےلئے دنیا غور کرے اور بھارت اور اسرائیل کو ان کے جبر سے روکے ۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہماری مارشل لاء اور انتہا پسندانہ رویوں کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھرمیں بڑی جدوجہد رہی ہے ، اس عمل میں سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتیں فعال رہی ہیں، میڈیا نے اس ضمن میں فعال کردار ادا کیا ہے، اس پر اسے سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بغیرکسی ثبوت کے کسی بھی سیاسی رہنما کی کردار کشی کرنا زیادتی ہے ، پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) دونوں اس کا شکار رہی ہیں، حالیہ دنوں میں ڈیلی میل نے ڈی ایف آئی ڈی کے فنڈز کے حوالے سے عمران خان کے کہنے پر خبر چلائی جس کی ڈی ایف آئی ڈی نے تردید چلائی اور اب ڈیلی میل نے وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر معافی طلب کی اور شرمندی کا اظہار کیا ۔اسی طرح عمران خان بھی اس بے بنیاد الزام تراشی پر حوصلہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے معافی مانگیں کہ میں نے شہباز شریف کے کردار اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا قتل ایک تکلیف دہ واقعہ ہے اس پرعدالت نےسوموٹو لے رکھا ہے، اس قتل کے سارے پہلوؤں پر روشنی ڈالی جارہی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف نے اس سے قبل بھی چیف ایگزیکٹو کے طور پر عدالت عظمیٰ سے فل کورٹ کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جو ارشد شریف کے قتل اور عمران خان پر ہونے والے حملہ کی تحقیقات کرے، یہ استدعا روایت سے ہٹ کرتھی ، ان دونوں واقعات میں اشاروں کنایوں میں قومی اداروں کو ملوث کرنے کی باتیں کی گئیں، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، وزیراعظم کے اس خط پرکوئی جواب نہیں دیا گیا تاہم اگر عمران خان یا ارشد شریف کے خاندان کے خط پر سوموٹو لیا گیا ہے تو امید ہے کہ اس سے صورتحال واضح ہوگی ۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم کے دفتر میں پاکستان کے اہم امور کو زیر غور لایا جاتا ہے وہاں پر اگر ریکارڈنگ ہوئی ہے تو یہ انتہائی قابل تشویش بات ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے، اس حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح یہ آڈیو لیکس شروع ہوئی ہیں اگریہ میرے مخالفین کے خلاف بھی استعمال ہورہی ہیں تو یہ قابل فخر بات نہیں ہے بلکہ قابل افسوس بات ہے ، کسی بھی ایسے عمل سے اگر سیاست کا چہرہ خراب ہوتا ہے تو یہ قابل افسوس ہے، اس کے مستند ہونے کا فرانزک کے بعدپتہ لگ جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ دنیا بھارتی مظالم اور بربریت کا نوٹس لے، پاکستان کشمیریوں کی نسل کشی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرتا ہے، پاکستان میں اقلیتوں کومکمل حقوق کا سامنا ہے،چادر اورچار دیواری کا تحفظ ہمارا مذہب بھی دیتا ہے، اس کی پاسداری ہونی چاہئے۔
ریاض پیر زادہ نے کہا کہ انہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جو بھی درخواستیں موصول ہوتی ہیں خود انہیں پڑتے ہیں میرا دفتر ایسے تمام متاثرین کےلئے ہر وقت کھلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں ہمیشہ حکومت کامیاب ہوتی ہے، مجموعی طور پر آزاد کشمیرمیں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب پر کہا کہ ہم نے کشمیرکے حوالے سے جامعات کے طالب علموں کے ساتھ ڈائیلاگ کا آغازکیا ہے، سیاسی جماعتوں ، وکلا اور صحافیوں سے نشستیں کیں اس کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو مسئلہ کشمیر سے آگاہی دینا ہے۔