اسلام آباد،13دسمبر (اے پی پی):وزیر اعظم پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطی ومذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے دورے کے دوران کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر پاکستانی مؤقف کی بھرپور حمایت کی، دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ملکی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی قوتوں کو مل بیٹھ کر میثاق پاکستان کرنا ہو گا، ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف قابل مذمت مہم چلانے والے کرداروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی )کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا ۔ اس دوران وہ کشمیر بھی گئے ، ان کا دورہ مضبوط سفارتکاری تعلقات کا عکاس تھا ،اپنے دورے کے دوران انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف ،صدر و وزیر اعظم آزاد کشمیر سے ملاقاتیں کیں اور عام کشمیریوں سے بھی ملے۔انہوں نے اس دورے میں کشمیر پر او آئی سی اور پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعادہ کیا۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کا موقف کشمیر کے حوالے سے بڑا واضح ہے،گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے او آئی سی سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں پاکستانی موقف کو دہرایا کہ کشمیر و فلسطین کا مسئلہ ہر صورت حل ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم خادم حرمین شریفین اور سیکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ او آئی سی نے کبھی کشمیر کے مسئلے پر اپنا موقف تبدیل نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی صورتحال میں ایک فضا بنانے کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی قوتیں مل بیٹھیں ،پاکستان تبھی مضبوط ہوگا جب ہم میثاق پاکستان کریں گے ، ملکی معیشت اور اقتصادی صورتحال بھی اسی وقت بہتر ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری کے ساتھ کرسمس کے حوالے سے جو تعاون ممکن ہوا کریں گے،پاکستان ہر پاکستانی کا ہے۔ہمارا آئین ہمارا دستور قرآن پاک کی تعلیمات کے تابع ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سلامتی کے اداروں کے خلاف ایک بیرونی مہم چلائی گئی اس کے خلاف صف آراء ہونا ہر پاکستانی کا فرض ہے ،ارشد شریف شہید کیس میں ہمارے دشمنوں نے پوری کوشش کی کہ ملک میں تقسیم پیدا ہو اور اس ضمن میں اداروں کے خلاف مہم چلائی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر و فلسطین پر ہمارا دو ٹوک موقف ہے پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو طے شدہ ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف چلائی گئی مہم کے کرداروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔