اسلام آباد،11جنوری(اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کو نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مل کر دنیا کے سامنے سیلاب متاثرین اور پاکستان کا مقدمہ لڑا، عالمی برادری نے بھی ہم پر بھرپور اعتماد کیا، قوم کی دعائوں اور ہمارے اخلاص کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا،جنیوا کانفرنس میں دوست ممالک اور عالمی برادری نے مجموعی طور پر 9.7 ارب ڈالر کے وعدے کئے ہیں۔ اب ہمیں عوام کی ترقی، خوشحالی اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے اتحاد اور یکجہتی سے کام کرتے ہوئے عوام کے سامنے سرخرو ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سب سے بڑی امداد کا اعلان اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک نے 4.2 ارب ڈالر کا کیا ہے، اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک جس کا ہیڈ آفس چین میں ہے، نے ایک ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 500 ملین ڈالر، آذربائیجان نے 2 ملین ڈالر، کینیڈا نے 18.6 ملین ڈالر، چین نے 100 ملین ڈالر، ڈنمارک نے 3.8 ملین ڈالر، یورپین یونین نے 87 ملین یورو، فرانس نے 380 ملین یورو، جرمنی نے 84 ملین یورو، اٹلی نے 23 ملین یورو، جاپان نے 77 ملین ڈالرز، نیدر لینڈ نے ساڑھے تین ملین یورو، ناروے نے 6.5 ملین یورو، قطر نے 25 ملین ڈالرز، سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر، سویڈن نے 7.5 ملین ڈالر، برطانیہ نے 36 ملین پائونڈز اور امریکہ نے بذریعہ یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں اقوام عالم نے پاکستان کی حکومت اور عوام پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے، اگر ان کو خدانخواستہ خدشہ ہوتا کہ یہ رقوم شفاف طریقے سے خرچ نہیں ہوں گی تو اتنی بڑی امداد کے اعلانات نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے سیاسی مخالفین نے بدترین پروپیگنڈا کیا لیکن عالمی برادری نے اس پر کان نہیں دھرے اور اپنے ٹیکس پیئرز کا پیسہ پاکستان کے لئے دیا، یہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے، جس پر پاکستان کے عوام اور اتحادی حکومت کے رہنما مبارکباد کے مستحق ہیں۔
وزیراعظم نے جنیوا کانفرنس کی کامیابی کے لئے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، اقتصادی امور کے وزیر ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کے علاوہ سیکرٹری خارجہ، بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں و مشنز کے حکام اور اتحادی حکومت کے رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور تمام صوبوں نے مل کر جنیوا کانفرنس میں دنیا کو اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا اور اس کانفرنس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود تھی، سب نے مل کر پاکستان کا مقدمہ لڑا اور دنیا نے بھی ہماری حکومت پر بھرپور اعتماد کا مظاہرہ کیا،
وزیراعظم نے سعودی عرب، قطر، یو اے ای، ترکی، چین، امریکہ، فرانس، برطانیہ، کینیڈا، یورپی یونین، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سمیت تمام دوست ممالک اور عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دل کھول کر پاکستان کی مدد کی۔ انہوں نے سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے مضبوط پیغام دینے اور سیف ڈیپازٹس پانچ ارب ڈالر تک لے جانے اور سرمایہ کاری دس ارب ڈالر تک بڑھانے کا عندیہ دینے پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت بڑا وسیلہ بنے ہیں، اب ہماری باری ہے کہ کام کر کے دکھائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے علاوہ وفاق نے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 100 ارب روپے خرچ کئے ہیں 80،90 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے دیئے گئے ہیں،2.7 ملین خاندانوں کو فی خاندان 25 ہزار روپے کی رقم شفاف طریقے سے تقسیم کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ2010 کے تحت قومی آمدنی کا ایک فیصد دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کو جاتا ہے ، سب سے پہلے اس کیلئے رقم مختص کی جاتی ہے، صوبائی حکومت نے اپنے فرائض ادا نہیں کئے اوردروغ گوئی سے کام لیا جارہا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اتحادی حکومت کی آٹھ نو ماہ کی کارکردگی اور وزیراعظم کی خارجہ پالیسی کامیاب نظرآرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتایا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے پاکستان50فیصد خود برداشت کرے گا جبکہ عالمی برادری 50فیصد مدد کرے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا نے پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو کر ساتھ دیا، سب نے ہمارا ساتھ دیا، ہم نے ان وعدوں کو پورا کرنا ہے جو ہم نے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ تاثر توڑا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہے، ایک تیر سے دو شکار کئے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اس موقع پر بتایا کہ کانفرنس میں جانے سے قبل ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے سامنے 16.3 ارب ڈالر کا ہدف جب رکھیں گے تو اس میں آدھا حصہ ہم خود اپنے وسائل سے فراہم کرنے کا اعلان کریں گے، ہم نے 8.15 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھا، بین الاقوامی کانفرنس میں جو وعدے ہوئے ہیں ان میں 8 ارب ڈالر کے پراجیکٹ لونز اور باقی عطیات ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کا کہہ رہا ہے، بعض مالیاتی امور جیسے سپیشل ٹیکس بھی ہمارے سامنے ہے، اس پر ہائی کورٹ کی جانب سے سٹے ہے، اس سے دسمبر کے ریونیو کے اہداف مکمل نہیں ہوئے تھے، تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ اس سال کے آخر تک ہم یہ اہداف حاصل کر لیں گے۔
اس موقع پر وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ اور اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین بھی موجود تھے۔