فواد چوہدری کی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے، ہم پچھلے نو ماہ سے حکومت میں ہیں، سیاسی گرفتاریاں کرنا ہوتیں تو تحریک انصاف کی تمام لیڈر شپ اس وقت جیلوں میں ہوتی، مریم اورنگزیب

19

اسلام آباد۔25جنوری  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے ممبران اور ان کے بچوں کو کھلے عام دھمکیاں دیں جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی، ان کی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے، ہم گزشتہ 9 ماہ سے حکومت میں ہیں اور ان کی زبانیں سن رہے ہیں، اگر ہم نے سیاسی گرفتاریاں کرنا ہوتیں تو عمران خان، فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کی پوری قیادت اس وقت جیلوں میں ہوتی، اداروں کو دھمکانے، گالیاں دینے پر عمران خان اور تحریک انصاف کے ترجمانوں کو استثنیٰ دیا گیا تو پھر یہی استثنیٰ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اور ہرسیاسی جماعت کو دینا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص کو کھلی چھٹی حاصل ہو، عوام، عدلیہ اور اداروں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہاں لکیر کھینچنی ہے، پچھلے دس ماہ میں کسی صحافی کے پیٹ میں گولی لگی نہ پسلیاں توڑی گئیں، عمران خان نے اپنے دور میں صحافیوں کی آواز کو دبانے کیلئے ہر حربہ اختیار کیا، جو صحافی ان کے خلاف بولتا، وہ اگلے دن پروگرام نہیں کر سکتا تھا، صحافیوں کے پیٹ میں گولیاں ماری جاتی تھیں اور اس وقت کے وزیر اطلاعات کہتے تھے کہ بالکل ٹھیک ہوا ہے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صبح سے ٹی وی سکرین پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے حوالے سے گفتگو چل رہی ہے، کچھ لوگ اس گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے  اور اسے آزادی اظہار رائے کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری سیاسی نہیں، ان کے خلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن نے تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے خلاف بیانات دیئے، الیکشن کمیشن کے ممبران کے بچوں کو کھلے عام دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ نو ماہ سے حکومت میں ہیں، فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے لوگوں نے ہمارے خلاف جو زبان استعمال کی، اس پر ہم نے اگر سیاسی گرفتاری کرنا ہوتی تو یہ لوگ کب کے جیلوں کے پیچھے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2018ء سے 2022ء تک اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین سے سیاسی انتقام لیا، نواز شریف کو اقامے پر گرفتار کیا گیا، انہیں نااہل کر کے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، اسے سیاسی انتقام کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی اداروں کے سربراہان کے بچوں، ان کے خاندانوں کو دھمکیاں اور گالیاں نہیں دیں، نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ روزانہ کی بنیادوں پر نیب کی عدالت میں پیشیاں بھگت رہے تھے، عمران خان کے حکم پر نیب اور پنجاب پولیس نے نواز شریف کی بیٹی کے گھر پر دھاوا بولا، میری موجودگی میں شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا، عمران خان نے بغیر وارنٹ گرفتاریاں کر کے سیاسی انتقام لیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ترجمان اور ان کے وزراء انہی جگہوں پر بیٹھ کر گرفتاری سے پہلے اعلان کرتے تھے کہ دو دن بعد رانا ثناء اللہ اور کیپٹن صفدر نے گرفتار ہونا ہے۔