ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متفقہ بیانیہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور ، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے ، ہمیں امن اور سکیورٹی چاہیے ؛ اراکین پارلیمنٹ کا مطالبہ

33

اسلام آباد،13فروری  (اے پی پی):مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے  ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متفقہ بیانیہ  اختیار کرنےکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، ہمیں امن اور سیکورٹی چاہیے،  پیغام پاکستان کی دستاویز میں تمام مکاتب فکر کے علماءنے فتویٰ دیا ہے کہ ملک میں مسلح جدوجہد اور خود کش حملے شرعاً جائز نہیں اور حرام ہیں۔

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیر کو وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی کی طرف سے پیش کردہ تحریک پر ملک میں امن و امان اور دہشت گردی کی صورتحال، اقتصادی پالیسی، جموں و کشمیر کا تنازعہ، قومی اداروں کی تکریم، چین پاکستان اقتصادی راہداری، آبادی میں تیز رفتار اضافہ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ملک کی خارجہ پالیسی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کی خرابی کی وجہ سے سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیاں تھیں، دوسروں کی جنگ میں شرکت کرنے کی وجہ سے ہمیں اس صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، جب ہم اپنا حق مانگتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے، سی پیک اور ریکوڈک منصوبے اس لئے تعطل کا شکار ہیں کیونکہ یہ بلوچستان کے عوام کی مرضی کے برعکس ہیں، دھدر اور سینڈک منصوبے دوسرے لے گئے ہیں بلوچستان کو کچھ نہیں ملا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور سابق فاٹا طویل عرصہ سے دہشت گردی کا شکار ہیں، پشاور پولیس لائن واقعہ میں امام مسجد سمیت 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، بم دھماکے اور بھتہ خوری وہاں روز کا معمول ہے، وہاں پر دہشت گردی کا راج ہے، کاروباری طبقہ کی سرگرمیوں کو شدید خطرہ ہے، وہ وہاں سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام لاشیں اٹھاتے اٹھاتے  تھک  گئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، ہمیں امن اور سیکورٹی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کی دستاویز میں تمام مکاتب فکر کے علماءنے فتویٰ دیا ہے کہ ملک میں مسلح جدوجہد اور خود کش حملے شرعاً جائز نہیں اور حرام ہیں۔

 اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ اے این پی کا روز اول سے یہ مطالبہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گڈ اور بیڈ کو چھوڑ کر دہشت گردی کے خلاف ریاست کارروائی کرے، پی ٹی آئی کی سابق صوبائی حکومت نے کے پی کے میں پولیس کو وسائل فراہم نہیں کئے۔ انہوں نے پولیس لائن پشاور واقعہ کی مذمت کی۔رکن اسمبلی کشورزہراہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ  ہمارے برادر ملک ترکیہ کے زلزلے نے ہمارے دل ہلا کے رکھ دیئے ہیں ، ہماری حکومت  اور پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے ، شام بھی ہمارا برادر ملک ہے ،بطور اتحادی پارٹی ، حکومت پاکستان کو بھی مشورہ دیتی ہوں کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں شام کے ساتھ کھڑی ہو۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں  ملک میں امن و امان اور دہشت گردی کی صورتحال، اقتصادی پالیسی، جموں و کشمیر کا تنازعہ، قومی اداروں کی تکریم، چین پاکستان اقتصادی راہداری، آبادی میں تیز رفتار اضافہ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور ملک کی خارجہ پالیسی پر مشتمل 8 نکاتی ایجنڈے پر بحث جاری رہی بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منگل کی  شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔