عمران خان اگر عدالتی حکم پر پیش ہو جاتے تو ملک میں یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ  کی پریس کانفرنس

2

اسلام آباد۔15مارچ  (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان اگر عدالتی حکم پر پیش ہو جاتے تو ملک میں یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی، پولیس حکومتی احکامات پر نہیں بلکہ عدالتی احکامات پر عمران خان کو پکڑ کر عدالت کے سامنے پیش کرنے کیلئے زمان پارک گئی تاہم اس پر پٹرول بم سمیت دیگر حملے کئے گئے، پولیس کے ساتھ اس رویہ پر ہمیں سوچنا ہو گا کہ کیا اس طرح ریاست قائم رہ سکتی ہے، عمران خان نے جس طرح اپنے کارکنوں کو اشتعال دلایا ایسا کوئی اور کرتا تو اس کے خلاف کارروائی ہو چکی ہوتی۔ بدھ کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ سے پاکستان میں جاری کشمکش کا شاخسانہ یہ نکلا کہ ایک بار پھر عمران خان جیتا اور قانون بے بس ہوا،کل سے زمان پارک کی ہیجانی  صورتحال نے ساری قوم کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ،یہ سنجیدہ صورتحال ہے،عمران خان کے کارکن کہہ رہے ہیں کہ ان کو گرفتار نہیں ہونے دینا،یہ حکومت وقت کا گرفتاری کا حکم نہیں خالصتاً عدالتی حکم پر عملدرآمد تھا ،اگر وہ عدالتی نوٹس پر پیش ہوتے تو یہ نوبت ہی نہ آتی،عمران خان قانون سے بالا اپنے رویے پر عمل پیرا ہیں،جب نوٹس دینے پولیس گئی تب بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا ،عدالت نے 13 مارچ کا وقت دیا لیکن پیش نہیں ہوئے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج ریاست کہاں کھڑی ہے، عدالت کے حکم پر عمل نہیں ہوتا ،عمران خان اپنے کارکنوں کو اشتعال دلانے کے لئے ایک مفروضہ پر مبنی ویڈیو بیان جاری کرتے ہیں،عمران خان کو اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے پر خطرہ ہے لیکن ریلیوں میں خطرہ نہیں،آج انتہا ہوگئی ہے ،پولیس پر پتھراؤ ہورہا ہے،لاٹھیاں برسانے کے بعد اب زمان پارک سے پٹرول بم پولیس پر برسائے جارہے ہیں،ہم نے اپنے اداروں کو بھی کمزور کردیا ہے،میڈیا اور ہر طبقہ کو یہ دیکھنا چاہئے کہ  جو شخص اشتعال دلا رہا ہے اس کو دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پولیس امن وامان کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہے اس میں بھی خامیاں ہیں لیکن ہم نے اس کی حالت خراب کردی ہے،دنیا بھر میں پولیس کے پاس ہر قسم کا ہتھیار ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی رٹ قائم رکھ سکے۔انہوں نے کہا کہ عدالت پولیس والے کو طلب کرلیتی ہے لیکن غلیل سے پتھر پھینکنے والوں کو چھوٹ ہے،ہم نے پولیس کے ہاتھ مختلف جتھوں کے آگے باندھ دیئے ہیں،ہمیں سوچنا ہوگا کہ اپنے اداروں کو اتنا بے بس کر کے کیا ہم ریاست کو چلا سکتے ہیں،کیا عدالتیں عملدرآمد نہ ہونے پر احکامات دینے چھوڑ دیں،ایسے حالات ہی کی وجہ سے ہم دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان سے کوئی دشمنی نہیں لیکن اس سوچ سے ہے جو تشدد کا راستہ ہے،پولیس ہمارے دفاع کے لئے کس حوصلہ کے تحت کھڑ ی ہو گی  جب اس کے خلاف کیس ہوں، اس طرح ریاست نہیں چل سکتی،عمران خان اپنے آپ کو عدالت کے سامنے سرنڈر کریں،پاکستان کے عوام کے سامنے سوال ہے کہ اگر عمران خان عدالت کی بات مانتے تو یہ صورتحال پیدا  ہوتی؟ہمارے خلاف بھی کیس بنے ،ہم عدلیہ کے آگے پیش ہوئے،آصف زرداری کی نیب پیشی کے لئے دو اہلکار آئے اور ہم پیش ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی اپنے کارکنوں کو یہ شہ دے رہی ہے کل پی پی،مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں بھی ایسا ہی کریں گی،قانون سے بالاتر والا رویہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عدالت عدم پیشی پر پکڑ کرلانے کے احکامات دیتی ہے تو پولیس اس پر عملدرآمد کیلئے جاتی ہے جہاں اس کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے، ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط بنانا ہے ان کو حوصلہ دینا ہے،یہ ہماری حفاظت کرتے ہیں ان کا تمسخر اڑانے سے گریز کرناچاہئے،پولیس  عدلیہ کے  احکامات پر عملدرآمد کرانے جائے اور اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جائے تو اگر وہ ردعمل میں اقدام کرے تو عدالت اس کو بلالے، اس سے پولیس کا حوصلہ پست ہوتا ہے۔