وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی  کپاس کی بحالی وترقی کے لئے نئی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے؛ اللہ دینو کلہوڑا 

1

ملتان،21مارچ  (اے پی پی):کاٹن کمشنر و ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ(سی سی آر آئی) ملتان ڈاکٹر زاہد محمود نے کہا ہے کہ  وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کپاس کے کاشتکاروں کے مسائل سے  آگاہ ہے،وزارت کپاس کی بحالی وترقی اور اس کے فروغ کے لئے نئی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔

یہ بات کاٹن کمشنر و ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان نے سی سی آر آئی میں منعقدہ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی)کی زرعی تحقیق  کمیٹی کے اجلاس سے اپنے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ریسرچ اداروں کے زرعی سائنسدانوں کو چاہئیے کہ وہ اپنے تجربات میں نئی پیش رفت سامنے لائیں اوراس بات کو مد نظررکھیں کہ اس وقت ترقی یافتہ ممالک ریسرچ کے میدان میں کہاں کھڑے ہیں،اس سلسلے میں وفاقی حکومت ریسرچ اداروں کو اپنی مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔

ڈاکٹر زاہد محمود نے کہا کہ ریسرچ اداروں کے سائنسدانوں کی صلاحیتوں کوبین الاقوامی سطح پر جدید تربیتی پروگرامز کے ذریعے نکھارا جائے گا۔

اجلاس میں پی سی سی سی کے ذیلی تحقیقاتی اداروں سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان، سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ سکرند،کاٹن ریسرچ اسٹیشن بہاولپور،ساہیوال،گھوٹکی، ،میرپورخاص (سندھ) لسبیلہ،سبی (بلوچستان)اورڈیرہ اسماعیل خان(خیبر پختون خواہ) کے زرعی سائنس دانوں نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر زسی سی آر آئی ملتان وسکرنڈ نے اپنے اپنے اداروں اور پی سی سی سی کے دیگر کاٹن ریسرچ اسٹیشنز پر کپاس کی فصل 23 ۔  2022 پر کی گئی تحقیقات کے نتائج پیش کئے اور آئندہ برس 24 ۔ 2023 کے لئے اپنے تحقیقاتی پروگرامز بھی تفصیل سے پیش کئے۔

اس موقع پرڈائریکٹرریسرچ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر تصور حسین ملک نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا انحصار زراعت کی ترقی پر ہے،زرعی سائنسدان تحقیقی پروگرام کو تشکیل دیتے وقت اپنی تحقیق ایسے عوامل پر مرکوز کریں جو کاشتکار کی پیداوار بڑھانے میں حائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت کا تقاضا ہے کہ بدلتے موسمی حالات اور کپاس کے دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پبلک وپرائیویٹ سیکٹر کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی،رواں سال حکومت کی جانب سے کپاس کی کم سے کم مداخلتی قیمت8500روپے فی40کلوگرام مقررکرنا کپاس کے کسانوں کے لئے بڑی خوش آئند بات ہے۔

ڈاکٹر تصور حسین ملک نے شرکاءکو بتایا کے سال 24 ۔ 2023 میں پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے نیشنل کوارڈینیٹڈ ویرائٹل ٹرائل(NCVT) میں پبلک سیکٹر اور پرائیویٹ سیکٹر کی کپاس کی کل72نئی بی ٹی و نان بی ٹی اقسام جن میں سے پبلک سیکٹر کی 35 اور پرائیویٹ سیکٹر کی 37 اقسام شامل کی گئیں ہیں جن کی پیداواری صلاحیت اور ریشہ کی خصوصیات جانچنے کے لیے ملک کے چاروں صوبوں کے مختلف علاقوں میں کاشت کیا جائے گا۔

اجلاس میں ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سکرنڈ اللہ دینو کلہوڑا، ڈاکٹر منظور احمد منج( نیاب)، ڈاکٹر محبوب احمد( نیبجی)، ڈاکٹر غلام سرور فیصل آباد،ڈاکٹر صغیر احمد تارا گروپ اور دیگر چاروں صوبوں میں قائم کپاس کے ریسرچ اسٹیشنز کے انچارج زرعی سائنسدانوں اور چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے ترقی پسند کاشتکار شریک ہوئےاس کے علاوہ ملک بھر سے دیگر صوبائی اداروں کے کپاس کے زرعی ماہرین کے علاوہ پرائیوٹ سیڈ سیکٹرز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔