اسلاموفوبیا کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ؛ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری

2

اسلام آباد،10مارچ  (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، دنیا میں منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے، دنیا میں نئی فاششٹ پالیسیوں سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، حجاب جیسے معاملات کو سیاست میں لانے کا مقصد اسلام کو نشانہ بنانا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب سے خطاب کیا۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے دفتر اور پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے مشترکہ طور پر بلایا تھا۔ گزشتہ سال جنرل اسمبلی نے قرارداد 76/254 منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا تھا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کو منانے سے اسلاموفوبیا کے گھنائونے رجحان کے بارے میں شعور اجاگر کرنے، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو آگے بڑھانے اور ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کو تقویت ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا آج کے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے، اسلام امن اور رواداری کا دین ہے، دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔

 بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلمانوں کو مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے پوری دنیا میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف عداوت اور ادارہ جاتی شکوک بڑھ گئے، مسلمانوں کے قتل عام کو فاشسٹ پالیسیوں اور نظریات سے مکمل استثنیٰ کے ساتھ اکسایا گیا ہے، مسلمانوں کے حق خود ارادیت سے انکار کرنے والوں کی پالیسیاں اور پرتشدد اقدامات آج اسلامو فوبیا کے بدترین مظہر کی نمائندگی کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ او آئی سی ممالک کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا کو روکنے اور اس کے خاتمے کے لیے ایک ‘ایکشن پلان’ تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ایکشن پلان میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری، مقدس مقامات بشمول ہزاروں مساجد اور مقبروں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنا، نفرت انگیز تقاریر، قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں سمیت دیگر کمیونٹیز کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کو غیر قانونی بنانے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر قوانین کو اپنانا ہوگا۔اس کے ساتھ ساتھ ایسے اسلامو فوبک اقدامات کا نشانہ بننے والوں کو قانونی مدد اور مناسب معاوضے کی فراہمی اوراسلامو فوبیا کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے قومی اور بین الاقوامی عدالتی میکانزم اور قوانین کو وضع کرنا شامل ہوسکتے ہیں۔

 وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا وائرس زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، آج ہمیں ایک جامع معاشرے کی تعمیر کے لیے اپنے عزم کی تجدید کرنی چاہیے، پیغمبر اسلام ﷺنےمسلمانوںکونسل،ثقافت،جنسیامذہب سےقطع نظرہرایک کےساتھ عزت اوراحترام کے ساتھ پیش آنے کا درس دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام اور اس کے پیروکاروں کے بارے میں بے بنیاد فوبیا ایک افسوسناک حقیقت ہے،اسلامو فوبک بیانیہ صرف ایک انتہا پسند معمولی پروپیگنڈے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ افسوس کی بات ہے کہ اسے مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ، تعلیمی اداروں، پالیسی سازوں اور ریاستی مشینری کے سیکشن نے قبول کیا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کاسابا کوروسی نے کہا کہ امن کے فروغ کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، شدت پسندی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں، مذہب کی بیناد پر کسی کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی سے رنگ اور نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نفرت پھیلانے  والی تقریروں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، باہمی احترام سے ہی کسی کے دل میں جگہ بنائی جاسکتی ہے۔

تقریب میں  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کاسابا کوروسی کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور اقوام متحدہ کے اتحاد برائے تہذیب (یو این اے او سی) کے اعلیٰ نمائندے میگوئل موراتینوس نے بھی شرکت کی۔