بیگم ثمینہ علوی کا خواتین کے لیے دوستانہ اور ہراسانی سے پاک کام کے ماحول کی ضرورت پر زور

6

کراچی،18مارچ  (اے پی پی):ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ بیگم ثمینہ علوی نے خواتین کے لیے دوستانہ اور ہراسانی سے پاک کام کے ماحول کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خواتین بلا خوف کام کر سکیں اور اپنے خاندانوں،اداروںاور اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔یہ کاروباری برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کام کی جگہوں کو خواتین کے لیے سازگار بنائیں اور انہیں معاشی شعبوں کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے معاونت اور ضروری سہولیات فراہم کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  ہفتہ کو کراچی میں نجی شعبے کی ایک تنظیم کی  خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کو کاروبار اور پیداواری افرادی قوت کا حصہ بنائے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے ترقی کی جنہوں نے خواتین کی صحت اور تعلیم اور ان کو بااختیار بنانے میں سرمایہ کاری کی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں لیبر فورس اور مرکزی دھارے کی سماجی و اقتصادی سرگرمیوں میں خواتین کی نمائندگی مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے خواتین کو تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 بیگم ثمینہ علوی نے خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کے لیے انہیں  مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق مہارتیں فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بہتر پالیسیاں بنانے، ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے، ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور ہمارے معاشرے سے صنفی امتیاز کے خاتمے کے علاوہ خواتین کی مہارت کی ترقی کے لیے خصوصی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

بیگم ثمینہ علوی نے خواتین کی مالی شمولیت کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے استعمال کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نہ صرف خواتین کو نئی مہارتیں حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے بلکہ قرضوں اور مالیاتی خدمات تک ان کی رسائی کو بہتر بنانے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ خواتین آن لائن پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر اپنی خدمات پیش کر سکتی ہیں اور مالی طور پر خود مختار ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک خواتین کی رسائی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور ان پر زور دیا کہ وہ خود تعلیم، ہنر کی ترقی اور آن لائن کام پر توجہ دیں۔