رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوارحکومت کے کسان پیکیج کی بدولت ممکن ہوئی ؛وزیراعظم شہباز شریف

1

لاہور،31مئی  (اے پی پی):وزیراعظم محمد  شہباز شریف نے کہا ہے کہ زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ملکی ترقی زرعی شعبے کی جدت کے بغیر ممکن نہیں،رواں سال گندم کی ریکارڈ پیداوارحکومت کے کسان پیکیج کی بدولت ممکن ہوئی ،کھاد پر سبسڈی براہ راست کسانوں تک پہنچائی جائے،حکومت خوردنی تیل کی پیداوار بڑھا کر پاکستان کو اس میں خودکفیل کرے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں زرعی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔  وزیراعظم نے کہا کہ معیاری بیج کی فراہمی، جدید مشینری، ایکسٹینشن سروسز اور زرعی تحقیق کیلئے وسائل بجٹ میں مختص کئے جائیں گے،زرعی اصلاحات پر سیاست سے ہٹ کر مستقل بنیادوں پر عملی اقدامات ضروری ہیں،زرعی ٹیوب ویلز کو مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے بجٹ میں عملی اقدامات شامل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ہمارے بنائے گئے زرعی تحقیقی اداروں کو دانستہ طور پر تباہ کیا،ایگری کلچر پالیسی انسٹیٹیوٹ  کو فوری طور پر فعال کیا جائے،رواں سال ہم نے گندم، کپاس اور کماد کی بہترین امدادی قیمت سے کسان کی خوشحالی یقینی بنائی،حکومت دیہی معیشت کو بہتر بنا کر پیداوار کی ویلیو ایڈیشن یقینی بنائے گی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دیہات میں پھلوں کی پراسیسنگ اور پلپنگ کیلئے چھوٹے پلانٹ لگائے جائیں،خوردنی تیل اور دیگر زرعی اجناس میں خودکفالت سے درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، حکومت یقینی بنائے گی کہ کسانوں کو بروقت اور آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں ۔ اجلاس کو زرعی شعبے کے حوالے سے گزشتہ ایک برس میں وزیراعظم کی اصلاحات کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔

 اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے خصوصی کسان پیکیج کی بدولت نہ صرف کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی ممکن ہوئی بلکہ بروقت کھاد اور معیاری بیج کی بدولت گندم کی گزشتہ دس سال کی نسبت سب سے زیادہ پیداوار ممکن ہوئی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر گندم، کماد اور کپاس کی بہترین امدادی قیمتوں کی بدولت کسان خوشحال ہوا اور آئندہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ وزیراعظم کو بین الاقوامی معیار کے بیجوں، جانوروں کی افزائش کیلئے سیمن کی درآمد، زرعی تحقیقی اداروں کو فعال کرنے اور کسان پیکیج کے حوالے سے عملدرآمد پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

 اجلاس کو نیشنل آئل سیڈ پالیسی پر بریفنگ دی گئی جس کا محور درآمدی خوردنی تیل پر انحصار کو کم کرکے معیاری بیج فراہم کرنا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے معیاری بیجوں کی فراہمی کیلئے جدید و خودکار سیڈ سرٹیفیکیشن اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا اطلاق کیا جا رہا ہے ۔

 وزیرِ اعظم نے کسانوں اور متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آراء کو مفید قرار دیتے ہوئے مشیرِ وزیراعظم احد خان چیمہ کو زرعی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے دو ذیلی کمیٹیاں بنانے کی ہدایت کی۔ کمیٹیاں زرعی شعبے کی جدت، میکنائیزیشن، معیاری بیج کی فراہمی، کھاد پر کسانوں کو براہ راست سبسڈی ٹیوب ویلز کی سولرآئیزیشن اور پالیسی اقدامات کو حتمی شکل دیں گی۔ کمیٹیاں اس امر کو بھی یقینی بنائیں گی کہ زراعت کے شعبے میں برآمدات کیلئے ویلیو ایڈیشن اور زرعی پیداوار کو عالمی ویلیو چینز کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ کسانوں کی پیداوار بین الاقوامی منڈیوں تک بروقت پہنچائی جا سکے۔

اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اسحاق ڈار، رانا ثناء اللہ،  طارق بشیر چیمہ، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر، مخدوم مرتضی محمود، مشیر برائے وزیراعظم احد چیمہ، وزراء مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، جہانزیب خان، طارق پاشا، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر  اعلیٰ حکام اور زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور جدید فارمنگ سے منسلک ممتاز کسانوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔