پاکستان کا قومی جانور مارخور، آپ کیا جانتے ہیں ؟

46

اسلام آباد،09 مئی (اے پی پی ): کیا  آپ جانتے ہیں پاکستان کا  قومی جانور مار خور کیا ہے ؟بکرے سے مشابہت رکھنے والا مگر حجم میں اس سے قدرے بڑا گھاس پھوس کھانے  والا یہ ایک چوپایہ ہے، مار خور 600 سے 3600  میٹر  کی   بلندیوں پر پایا جاتا ہے۔ اس کی دلچسپ خصوصیت ہے کہ یہ 90ڈگری تک کی  عمودی پہاڑیوں پر  دوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مار خور  کے حسین، لمبے اور مضبوط  سینگ مارخور  کو باقی کئی  جانوروں  سے ممتازکرتے ہیں ۔اس کے سینگوں کی لمبائی 143سینٹی میٹر تک ہوسکتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ  جانور سانپ کھاتا  ہے اسی  لیے اسے   مار خور یعنی  سانپ کھانے والا کہا جاتا ہے، ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ اس  کی وجہ تسمیہ اس کے سانپ سے مشابہت رکھنے والے سینگ ہیں۔لوک کہانیوں کے مطابق مارخور سانپ کو مار کر چبا جاتا ہے۔ اس  کی جگالی کے نتیجے میں اس کے منہ سے نکلنے والا  جھاگ سانپ کے کاٹے میں بطور تریاق استعمال  کیا جاتا ہے لیکن ان کہانیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

’’بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت‘‘ کے مطابق مار  خور کا  شمار ان   جانوروں میں ہوتا ہے جو معدومیت کے  خطرے سے دوچار ہیں ۔مارخور کی خوبصورتی کی وجہ سے اس کی  تصاویر 1976میں عالمی تنظیم برائے جنگلی حیات کے جاری کردہ خصوصی سکہ جات کے مجموعے میں شامل کی گئیں۔

 مارخور ٹھنڈے ، خشک اور سنگلاخ پہاڑی علاقوں میں رہنا پسند کرتا ہے۔پاکستان میں زیادہ تر  یہ جانور  گلگت بلتستان ، چترال ، کالاش ، وادیٔ ہنزہ اور کشمیر کی وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے علاوہ  افغانستان، ازبکستان اور تاجکستان کے کچھ علاقے بھی اس قیمتی اور کم یاب جانور کے مسکن ہیں۔

اس کی مشہور اقسام میں استور ، بخارائی اور کابلی مارخور ہیں۔کشمیری مارخور پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں اور کہیں نہیں پایا جاتا۔

مارخور کے شکار  زیادہ  تر   ان کے  خوبصورت  سینگ حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے جنہیں شکاری بطور ٹرافی اپنے لیے باعث اعزاز سمجھتے ہیں۔

مارخور کے شکار کو دنیا بھر میں قانون کے تحت بطور ٹرافی ہنٹنگ متعارف کرایا گیا۔پاکستان میں ہر سال بین الاقوامی شکاری    ’’ٹرافی ہنٹنگ‘‘کی اجازت کے حصول کے لیے بھاری فیس ادا کرتے ہیں۔ٹرافی ہنٹنگ سے ملنے والی رقم کا 80 فی صد حصہ مقامی آبادی  کی ترقی،  جب کہ 20 فی صد آمدن اس قومی جانور کے تحفظ پر صرف کی جاتی ہے۔ البتہ ٹرافی ہنٹنگ کے دوران کسی جوان مارخور کو نشانہ بنانا قانوناً جرم ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس نایاب اور منفرد جانور کی نسل کو معدومیت  سے بچانے کے لیے  اقدامات کیے جا رہے ہیں۔