پا کستان اس وقت غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے،مشکلا ت سے نکلنے کے لئے ہم سب کو مل کا م کر نا ہو گا؛ احسن اقبال

6

 

لاہور،29مئی(اے پی پی):وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پا کستان اس وقت غیر معمو لی حالات سے گز ر رہا ہے،مشکلا ت سے نکلنے کے لئے ہم سب کو مل کا م کر نا ہو گا،ان حالات سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے ہوں گے۔سی پیک منصوبہ گیم چینجر ہے،لوگوں نے اس  منصوبے کے خلاف سازشوں کے انبار لگائے ،وفاقی حکومت کے پاس سات ہزار ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر  کو نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں منعقدہ  تقریب سے خطا ب کر تے ہوئے کیا۔وفاقی  وزیر  نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس سات ہزار ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا ہوتا ہے جس سے چار ہزار ارب روپے صوبوں کو چلا جاتے ہیں، حکومت کے پاس بمشکل سب کچھ  ملا کر  پانچ ہزار ارب روپے بچتے ہیں جس سے دفاع سمیت تمام  اخراجات  پورے کرنے کے لیے ادھار  لینا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ  دور میں چینی کمپنیوں نے دفا تر کھو لنے شروع کر دیئے تھے، بدقسمتی سے گزشتہ  حکومت کے نا مناسب رویے کے باعث سرمایہ کار واپس چلے گئے، اب ہمیں بیرو نی سرمایہ کاروں کے لیے کارروبا ر  میں حائل رکاوٹوں اورمشکلات کو دور کرنا ہو گا،پاکستان جہاں پر کھڑا ہے یہ غیر معمولی حالات ہیں، ان حالات سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے ہوں گے۔

وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک شروع کیا  تو یہ گیم چینجر تھا، اس کے خلاف سازشوں کے انبار  لگ گئے ،باہر کی امداد  نے سول سوسائٹی اور میڈیا کو بھڑکایا گیا اور کالا باغ  ڈیم کی طرح اسے بھی متنازع بنانے کی کوشش کی  لیکن اس پراپیگنڈے کو روکنے کے لیے دن رات کام کیا ،لوگوں کو آن بورڈ لیا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی  احسن اقبال نے کہا کہ دسمبر 2016  میں تمام وزراء اعلیٰ کو چین لیکر گئے اور  ان کے تمام خدشات دور کئے ۔انہوں  نے کہا کہ آج کے دور میں کمیونیکیشن اور کوارڈینیشن بہت ضروری ہے ،سی پیک کے لیے ڈیڑھ سو سے زائد میٹنگز کیںِ،چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاری  کرانے کے لیے لاتے ہیں تو فیکٹری لگانے کے لئے  یہاں وفاق اور صوبوں کے مسائل ہیں ۔چینی صدر  نے چین کی تمام  بڑی کمپنیوں کو کہا  کہ پاکستان میں سرمایہ  کاری  کریں ،تمام  نے آ کر اسلام آباد میں دفتر بنائے اور ان پر  لوگوں  نے الزامات لگائے کہ  یہ قرضہ مہنگا  لیا ہے جس کی وجہ سے وہ سب پاکستان سے چلے گئے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان میں  انوسٹمنٹ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سیکورٹی ہے، اس مسئلہ کا حل ابھی تک پریذنٹیشن اور کتابوں میں ہے ،اسے زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔ انہوں  نے کہا کہ سابق حکومت سے پہلے اندازہ  تھا کہ  سی پیک منصوبہ  کے تحت پاکستان میں انویسٹمنٹ کے ذریعے حالات بدل جاتے  لیکن  ہم  نے وہ موقع گنوا دیا۔انہوں نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان اس لیے شروع ہوا کہ گوادر میں گزشتہ چار سال میں پانی اور بجلی کے کام نہیں ہوئے ،آج دس ماہ  میں وہ تمام مسائل حل کر دیئے ،بجلی کے مسائل حل کرنے کے لیے 100  میگا واٹ ایران سے لے رہے ہیں، پنجگور اور تربت سے بھی ٹرانسمیشن لائنز  لگائی ہیں، ساڑھے چار ارب توپے  سے گوادر پورٹ کی کھدائی کا کام جاری ہے تاکہ بڑے جہاز لنگر انداز ہو سکیں ،سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے ۔

وفاقی وزیر نے مزید  کہا کہ گورننس کو انویسٹر فرینڈ لی ہونا ہو گا، ملک میں زراعت کے بعد مائننگ انڈسٹری گیم چینجر ہو سکتی ہے، بلوچستان میں اس کا بہت سکوپ  ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اندرون بلوچستان بہت سی سڑکیں بنائیں جس سے وہ دوسرے صوبوں کے ساتھ جڑے اور دنوں کا سفر گھنٹوں تک آگیا، وہاں کاروبار شروع ہونے سے سیکورٹی مسائل ختم ہوئے لیکن پھر ان کی اسمبلی کو ختم کیا گیا  جس سے ترقی کا سفر رکا اب ہمیں سب کو اس سے سیکھنا ہو گا ۔

 وفاقی وزیر  نے کہا ہے کہ پا کستا ن اس وقت غیر معمو لی حا لا ت سے گز ر رہا ہے،مشکلا ت سے نکلنے کے لئے ہم سب کو مل کا م کر نا ہو گا۔