اسلام آباد،16جون (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے بدلتے ہوئے جیوپولٹیکل منظرنامے کے پیش نظر پاکستان کی خارجہ پالیسی کثیر الجہتی ہونی چاہئے، پاکستان نے ہمیشہ بلاکس کی سیاست کی مخالفت کی اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی محرک کے طور پر تعاون کی حمایت کی ہے ۔
جمعہ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی ) کے 50ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ایسی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد قومی چیلنجوں سے نمٹنا، اشیاء اور خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا، خود مختار فیصلہ سازی کا تحفظ اور کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مقامی مسائل کو حل کرنے کے لئے تعلقات کی جلد از سر نو تشکیل، اہم دارالحکومتوں کے ساتھ اعتماد کی بحالی اور روایتی شراکت داروں کے ساتھ وسیع تر مصروفیات کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکا اور چین کے علاوہ یورپ، روس، جاپان اور آسیان سمیت تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، ایران اور قطر کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط اور گہرا کیا ہے، اس کے علاوہ پاکستان کے افریقہ کے ساتھ روابط میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بلاکس کی سیاست کی مخالفت کی اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی محرک کے طور پر تعاون کی وکالت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین سٹرٹیجک پارٹنرشپ کئی دہائیوں سے پائیدار اور فائدہ مند رہی ہے، پاکستان، چین پاکستان اقتصادی راہداری کی کامیابی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ سی پیک کی افغانستان اور مغرب تک توسیع کنیکٹوٹی اور اقتصادی انضمام کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھائے گی۔
پاک-امریکہ تعلقات پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پرو ایکٹو آؤٹ ریچ کے نتیجے میں دونوں اطراف سے اعلیٰ سطح کے دورے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان نے اعتماد کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے کیونکہ متعدد شعبوں میں اس کا ادراک کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے دوست کی حیثیت سے پاکستان جاری بحران کا پرامن خاتمہ چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بنیادی طور پر 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی اقدامات کی وجہ سے عدم اعتماد کی علامت ہیں جو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ باہمی احترام ، خود مختاری اور برابری کی بنیاد پر اچھے ہمسایہ تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے بھارت کو امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا اور 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر سرگرم رہا ہے اور دوطرفہ مسائل کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم سے وابستگی کا اشارہ ہے۔
افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے عملی نقطہ نظر اپنائے اور کسی بھی انسانی آفت کو روکنے اور اس کی معیشت کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرنے کے لیے مدد جاری رکھے۔ اسی طرح انہوں نے طالبان حکام پر بھی زور دیا کہ وہ عالمی برادری کی توقعات پر پورا اتریں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔
وزیر خارجہ نے 50ویں یوم تاسیس کے موقع پر کیک بھی کاٹا اور آئی ایس ایس آئی کے کردار کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ ادارہ ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا۔
اس سے قبل آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے 1973 میں آئی ایس ایس آئی کے قیام سے لے کر آج تک کا تاریخی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اہم ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کا خطے میں کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔