قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث جاری، اراکین کا بجٹ میں زراعت اور آئی ٹی کے شعبہ کیلئے سہولیات اور مراعات کا خیرمقدم

9

اسلام آباد،16جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پربحث جمعہ کوبھی جاری رہی، مختلف جماعتوں کے اراکین نے بجٹ میں زراعت اورآئی ٹی کے شعبہ کیلئے سہولیات اورمراعات کاخیرمقدم کیا، اراکین نے  ٹیکس کے دائرہ کارمیں وسعت، خواتین کوبااختیاربنانے،بی آئی ایس پی میں مزیدبہتری  اور آبی منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔

 جمعہ کوقومی اسمبلی میں بجٹ پربحث کے دوران  مسلم لیگ ن کے چوہدری احسان الحق باجوہ نے    مشکل اقتصادی حالات میں  متوازن،عوام دوست، کسان اورمزدور دوست بجٹ پیش کرنے پروزیراعظم اوروزیرخزانہ کومبارکباددی۔ انہوں نے اپنے حلقہ میں دو اہم منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے پروزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال کابھی شکریہ اداکیا۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کیلئے بجٹ میں اقدامات قابل تعریف ہیں، 50 ہزار زرعی ٹیوب ویلز کوشمسی توانائی پرمنتقل کرنے سے توانائی کے بل میں کمی آئیگی، اسی طرح کھادوں، بیجوں اورزرعی آلات کیلئے مراعات سے پیداوارمیں اضافہ ہوگا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں اضافہ بھی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ کی سیاست کرنے والوں کاسیاسی جنازہ نکل چکاہے، 9 مئی کے واقعات شرمناک تھے، شہداء کی یادگاروں کی بیحرمتی کرنے والوں کو سخت سزائیں  دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ملک آئیں گے اورملک کودوبارہ ترقی کی راہ پرگامزن کریں گے۔ ناصرخان موسی زئی نے کہاکہ بجٹ سے ملک کی معیشت اورسیاست میں استحکام آنا چاہئے، ریاست کے تمام اداروں کو آئین کے دائرہ کارکے اندررہتے ہوئے کام کرنا چاہئے، ماضی میں آمروں نے بھی بجٹ دئیے جبکہ ایک سابق چیف جسٹس نے انصاف دینے کی بجائے ڈیموں کی تعمیر کاکام شروع کیا، عدالتوں میں لاکھوں لوگ روزانہ انصاف کیلئے دربدرپھررہے ہیں، اسی چیف جسٹس کو ملک میں انصاف کی فراہمی پرتوجہ دینا چاہئے تھا مگراس کی بجائے وہ اسپتالوں کے دورے کرتے رہے اورقوم کاوقت بربادکیا۔انہوں نے کہاکہ ہول سیل اورری ٹیلرز کو ٹیکس کی  نیٹ میں لانا چاہئے تاکہ ہمارے ریونیومیں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش اوردیگرپڑوسی ممالک کی طرح ہمیں بھی ریونیو اوربرآمدات میں اضافہ پر توجہ دینا ہوگی۔اس کے ساتھ ساتھ زراعت پرتوجہ دیکرفصلوں اوراشیائے خوراک میں خودکفالت کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے معاشی استحکام کیلئے قومی ایجنڈہ مرتب کرنے کی تجویز بھی دی۔پیپلز پارٹی کے میرعامرعلی مگسی نے کہاکہ زراعت اورآبی وسائل اہم شعبہ جات ہیں، زرعی شعبہ کیلئے مراعات خوش آئند ہے تاہم جن اقدامات کااعلان کیاگیاہے ان کی تفصیلات فراہم کی جائے، زرعی پالیسی بنانے میں کسانوں اورزرعی ماہرین کوشامل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال سیلاب سے دریائے سندھ کے دونوں کناروں پرسب سے زیادہ نقصان ہواتھا، ان علاقوں میں تعمیرنواوربحالی کے منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کیا جائے۔ انہوں نے ٹیکس کے دائرہ کارمیں وسعت، خواتین کوبااختیاربنانے،بی آئی ایس پی میں مزیدبہتری اوربلوچستان وسندھ میں آبی منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔انہوں نے سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کوانصاف کے کٹہرے میں لانے کامطالبہ بھی کیا۔

 پیپلزپارٹی کے رکن ابرار علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ پاکستان کا موقف درست انداز میں اٹھایا۔سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ اچھا اقدام ہے،یہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا کریڈٹ ہے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام  سے 93 لاکھ گھرانوں کی کفالت ہورہی ہے۔بلاول بھٹو کی کاوش سے ایران کے ساتھ تعقات میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں یوٹیلٹی سٹور کھولے جائیں،سندھ میں پنجاب کی طرح موٹر ویز بنائی جائیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ معاشی بدحالی اور ہنگامی انتشار میں اقتصادی ٹیم نے شاندار بجٹ پیش کیا۔اس پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف ،میاں نواز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی قیادت مبارکباد کی مستحق ہے۔ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں ہورہی تھیں لیکن اس صورتحال سے ملک کو نکالا،خارجہ تعلقات بہتر بنائے،روس سے سستا تیل آنا شروع ہوگیا ہے،آذربائیجان سے ایل این جی آنا شروع ہوچکی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھایا۔گزشتہ حکومت نے ملک کی معیشت کا پہیہ جام کیا ہوا تھا،یہاں خواتین کا احترام نہیں تھا ایک انتشار کی فضا تھی۔ملک کو عجیب بدامنی اور ناامیدی میں چھوڑ کرگئے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے قابل مذمت واقعات کے بعد وزیر اعظم اور آرمی چیف نے ملک کو خانہ جنگی سے روکا۔یہ ایک امید کا بجٹ ہے۔ ایک سابق وزیراعظم نے ایک دن کی گرفتاری پر نوجوانوں کو اشتعال دلایا،ہمیں اب معیشت ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی ذہن سازی بھی کرنی ہے۔ملک کی سالمیت کے لئے پی ڈی ایم جماعتیں ایک ساتھ کھڑی ہیں۔نواز شریف نے جب ملک چھوڑا تب ملکی معیشت کیسی تھی،عمران خان نے قوم کو تین لنگر خانے دیئے،نوجوان اس کے پیچھے بے وقوف نہ بنیں،یہ بجٹ نوجوانوں،کسانوں،خواتین کا بجٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ 60 فیصد دیہی علاقوں کے نوجوانوں تک بھی ثمرات پہنچنے چاہئیں،علاقائیت اور لسانیت کی تفریق ختم کرنا ہوگی۔ خواتین کا ملازمتوں میں کوٹہ پر عمل ہونا چاہئے،ہر حلقہ کی سطح پر وویمن جیلیں بنائی جائیں،جامعات میں خواتین کو وائس چانسلر لگانا چاہئے۔

نصیبہ چنا نے کہا کہ بجٹ میں اچھے اقدامات ہیں،بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا اقدام ہے،غریبوں اور دیہاڑی داروں کے لئے بھی سوچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے۔پڑھی لکھی خواتین کو کاروبار کے لئے بلاسود قرض دیا جائے۔صحت اورتعلیم ترقی کے لئے ضروری ہے۔بجٹ سازی سے قبل ارکان سے تجاویز لی جانی چاہئیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اتحادی حکومت میں ان حالات میں اتنا ہی اچھا بجٹ پیش کیا جاسکتا تھاجب تک زراعت اور دیہی علاقوں پر توجہ نہیں دیں گے پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کیش رقم کی بجائے سکل ڈویلپمنٹ کی طرف جانا چاہئے۔ سرگودھا  کو موٹر وے سے منسلک کیا جائے،سرگردھا چنیوٹ روڈ کو کشادہ کیا جائے،سرگودھا یونیورسٹی کے دومنصوبوں کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں۔ہمیں اپنے اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں  نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس کی وجوہات سے بھی ہم آگاہ ہیں،2018 میں حالات اتنے خراب نہیں تھے،پھر ایک ایسی جماعت کو لایا گیا جو 9 مئی کے بعد جلائو گھیرائو اور انتشار اور نفرت کی علامت بن چکی ہے،جھوٹ اور بدتہذیبی کی علامت بن چکی ہے۔ بجٹ اجلاس میں وزرا کو موجود ہونا چاہئے۔اس وقت کا وزیر اعظم اپنے آپ کو بادشاہ سلامت سمجھتا تھا اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا۔نفرت کی آگ کو اپنے کارکنوں میں بھی پروان چڑھایا ۔پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن لانے کے لئے پاکستان کی دفاعی قربانیاں ہیں،اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔کوئی محبت وطن اپنے شہدا کی یادگاروں کو نقصان پہنچانے کا سوچ نہیں سکتا۔ہماری ریڈ لائن پاکستان ہے۔جی ایچ کیو،جناح ہائوس پر حملہ کرنے والوں کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں۔پیپلز پارٹی نے ہمیں برداشت سکھائی،احترام سکھایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو نفرت کے بیج پی ٹی آئی بو کر گئی ہے اس کے ناقابل تلافی نقصانات ہیں جن کا ازالہ ممکن نہیں۔بے نظیر کی شہادت پر زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ہم نے پاکستان کو ایک متفقہ آئین دیا،آصف زرداری نے بطور صدر اختیارات اس ایوان کو دیئے۔ پارلیمان میں عوام کے نمائندے ووٹ سے آتے ہیں تاکہ وہ اپنے ووٹروں کے مسائل حل کریں۔روس کے ساتھ تعلقات اور تجارت بڑھانے کے لئے راستے ہموار کئے،اس کے ثمرات اب سامنے آرہے ہیں۔یہ بے نظیر اور زرداری کا خواب تھا۔سی پیک پر پی ٹی آئی نے کام روکا اب اس پر کام تیزی سے جاری ہے۔امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات ہورہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لارہے ہیں۔دنیا میں پاکستانی طالب علموں کے لئے سکالرشپ کے مواقع پیدا کئے۔ایک سوچ نے ساڑھے تین سال اس ملک میں نفرت کی سیاست کے بیج بوئے۔دنیا میں پاکستان کے بارے میں یہ تاثر دیا کہ پاکستان ایک کرپٹ ملک ہے۔ایسے حال میں کون پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔ایسے کند ذہن اپنے پائوں پر خود کلہاڑا مارنے والوں کی دنیا کی کسی پارلیمان میں کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی سرزمین پر کھڑے ہوکر ان کے کشمیر میں مظالم کو بے نقاب کیا۔پاکستان دہشت گردی سے  متاثر رہا ہے ہم نے جانی ومالی نقصان اٹھایا ہے۔بھارتی منفی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا ہے۔یہ حب الوطنی کی اعلی مثال ہے،پاکستان وسائل سے مالامال ہے اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کا پاکستان کو سامنا ہے۔سندھ میں فلڈ ریکوری فنڈز کی ضرورت ہے۔ زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین حالات میں سے گزر رہا ہے،آبادی میں جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے اس کو کنٹرول نہیں کیا تو جو مسائل درپیش ہوں گے ان کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔اس مسئلہ کے حل کے لئے علما محقیقین سے تجاویز لینی ہوں گی۔اس کے لئے بروقت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ صحت، تعلیم اورپینے کا صاف پانی عام آدمی کی بنیادی ضروریات ہے، ملک میں ایمرجنسی کی ادوایات کم ہیں، ایچ آئی وی اورہیپاٹائٹس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ان بیماریوں کے حوالہ سے ہمیں لوگوں میں شعور وآگہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔راول ڈیم کے پانی میں ٹھوس فضلہ جارہاہے حالانکہ اس ڈیم سے جڑواں شہروں کوپانی بھی فراہم کیا جارہاہے۔حکومت کو اس ضمن میں نجی شعبہ بالخصوص این جی اوز کوشامل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ بینائی سے محروم افراد کی مددہمارااخلاقی فرض ہے،  میری وزیرخزانہ سے درخواست ہے کہ نابینا افراد کے زیراستعمال  اشیا پرٹیکس ختم کیا جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے احمد رضا مانیکا نے کہاکہ 2013 سے لیکر2018 تک ملک کے معاشی اشارئے بلند سطح پرتھے، گروپ 20 میں پاکستان کی شمولیت کی باتیں ہورہی تھیں، بجلی کے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیا گیا، مسلح افواج اورقانون نافذکرنے والے اداروں کے  کامیاب آپریشنز کے زریعہ ملک میں امن لایا گیا  پھر سازشیں کرکے ملک پر سلیکٹڈکو مسلط کیاگیا جنہوں نے عوام سے جھوٹے وعدے کئے اورملکی معیشت کوتباہ کیا۔ پورے دورمیں اپنے مخالفین اورعلمائے کرام کی تضحیک کی ، نوجوانوں میں نفرت کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کوکڑی سے کڑی سزا دی جائے۔انہوں نے بجٹ میں زراعت اورآئی ٹی شعبہ کیلئے مراعات پروزیرخزانہ کی تعریف کی۔