مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کر کے مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے نئے منصوبے شروع کئے جائیں ،وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کی ہدایت

13

 

اسلام آباد۔6جون  (اے پی پی):وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم کر کے مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے نئے منصوبے شروع کئے جائیں ،بجلی کے لائف لائن اور کم کھپت والے صارفین پر بِلوں کا کم سے کم بوجھ ڈالا جائے ۔ انہوں نے یہ ہدایت توانائی شعبے کے حوالے سے بجٹ تجاویز پر اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، انجینئر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، مشیرِ وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، وزراء مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، جہانزیب خان، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین واپڈا اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیرِ تجارت سید نوید قمر، گورنر اسٹیٹ بینک اور معروف صنعتکاروں نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کو توانائی شعبے کی اصلاحات اور بجٹ 2023-24 میں اس حوالے سے شامل کئے گئے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو ملک گیر جاری سرکاری عمارتوں کی سولرآئیزیشن کے منصوبے پر پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرآئیزیشن کی بِڈنگ کے چار مرحلے مکمل کئے جا چکے جس کے بعد متعدد عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو برآمدی صنعتوں کو بلاتعطل گیس اور بجلی فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے ان اقدامات کو حتمی شکل دے کر بجٹ میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ بجٹ میں لائن لاسز اور بجلی چوری کے سد باب کیلئے مؤثر اقدامات شامل کئے جائیں، آئندہ بجٹ میں وِنڈ اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل کئے جائیں ،پاور ٹرانسمیشن کے منصوبوں کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے، لائن لاسز اور بجلی کی چوری کے سدباب کیلئے آئندہ بجٹ میں ٹرانسفارمر میٹرنگ منصوبے کو شامل کیا جائے ،ملک بھر میں جاری سولرآئیزیشن کے منصوبوں کی رفتار کو تیز کیا جائے،برآمدی صنعتوں کی ترجیحی بنیادوں پر توانائی کی ضروریات پوری کی جائیں،بجٹ میں پن بجلی کے جاری منصوبوں کی جلد تکمیل کو ترجیح دی جائے۔