اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آئوٹ سورس ہو گا، کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا؛وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس پر جواب

14

اسلام آباد،21جولائی  (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق  نے کہا ہے کہ اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آئوٹ سورس ہو گا، کسی ملازم کو ملازمت سے نہیں نکالا جائے گا، پی آئی اے کی تشکیل نو نہ کی گئی تو یہ ڈیڑھ ماہ میں بند ہو جائے گی، برطانیہ کی پروازیں آئندہ تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی، اپنے ایئرپورٹس کو بہترین بنائیں گے، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ کے بعد کراچی اور لاہور کے ایئرپورٹ   آئوٹ سورس کریں گے۔

 جمعہ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے مولانا عبدالاکبر چترالی کے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں بتایا کہ دنیا میں ایئرپورٹ کو چلانے کے حوالے سے بہترین کام نجی شعبہ کا ہے، پڑوسی ملک بھارت کے 8 ایئرپورٹ آئوٹ سورس ہو چکے ہیں، استنبول، مدینہ سمیت بے شمار ممالک کے ایئرپورٹ آئوٹ سورسنگ پر چل رہے ہیں، آئوٹ سورسنگ کا مطلب یہ نہیں کہ ایئرپورٹس کو بیچا جا رہا ہے یا یہاں سے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے، میں تسلسل سے یہ بات کہہ رہا ہوں اور اس ایوان کے فلور پر ذمہ داری سے یہ بیان دے رہا ہوں کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ سے کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہو گا، سب کو ملازمتوں کا تحفظ حاصل ہو گا، قانون کے مطابق انہیں تنخواہیں اور مراعات ملتی رہیں گی لیکن پاکستان کے ہوائی اڈوں کو جی ٹی ایس کا اڈہ بنانے سے ہمیں گریز کرنا ہو گا، جو کچھ دنیا کر رہی ہے اس پر عمل کرنا ہو گا، اس پر کوئی دبائو ریاست نہیں لے گی۔

 وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق  نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ ملازمین کو بھرتی کیا گیا ہے، آمریت اور جمہوری دونوں ادوار میں یہ بھرتیاں کی گئیں، اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آئوٹ سورس ہو گا، اس کا رن وے اور نیوی گیشن کا نظام آئوٹ سورس نہیں ہو گا بلکہ یہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ہی کرتی رہے گی، باقی علاقے کو آئوٹ سورس کریں گے، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) جو ورلڈ بینک  کا زیلی ادارہ ہے، وہ ہماراکنسلٹنٹ ہے، 12، 13 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے، اس کی مسابقتی بڈنگ ہو گی، پیپرا رولز کو مکمل فالو کیا جا رہا ہے، اس کے بعد پھر لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس کی آئوٹ سورسنگ کی باری آئے گی، دنیا بھر میں یہ کام ہو رہا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے پتھر کے دور میں رہنا ہے یا آگے بڑھنا ہے ، کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے کھانچے چلتے رہیں، وہ اب نہیں چلیں گے کیونکہ اگر یہ کھانچے چلتے رہے تو ملک نہیں چلے گا۔ وقت آ چکا ہے کہ تلخ اور سچے فیصلے کئے جائیں۔

خواجہ سعد رفیق  نے بتایا کہ میں نجکاری کے حق میں نہیں ہوں لیکن مجھے بھی سمجھ آ گئی ہے کہ پی آئی اے جس کا 80 ارب روپے کا خسارہ ہے، اگر اسی حالت میں رہی تو 2030 میں اس کا خسارہ 259 ارب روپے تک بڑھ جائے گا جو پاکستان برداشت نہیں کر سکتا، ہمیں بھی جنوبی افریقہ، ایئر انڈیا کی طرح کرنا ہو گا، ٹاٹا نے ایئر انڈیا کے لئے 450 جہازوں کا آرڈر دیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ریاست یہ یقینی بنائے گی کہ پی آئی اے کا کوئی ملازم بے روزگار نہ ہو۔ پی آئی اے کی ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی، 742 ارب روپے کے واجبات ہے، امید ہے کہ یہ واجبات ختم ہوں گے، اس میں کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے، پاکستان کے 27، 28 جہاز آپریشنل ہیں، ہم خلیجی ایئر لائنوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے، پی آئی اے کی تشکیل نو نہ کی گئی تو ایک ڈیڑھ سال میں بند ہو سکتی ہے، یہ بیان ذمہ داری سے دے رہا ہوں، ہم پی آئی اے کو اس راستے پر ڈال کر جائیں گے، آنے والی حکومت اس کو مکمل کرے گی، تمام ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، اس پر کوئی سیاست بازی نہ کی جائے، پاکستان کے ریاستی اداروں کو بچانا اور انہیں منافع بخش بنانے کے لئے میرٹ پر پرائیویٹ سیکٹر کا آنا ضروری ہے، اس سے براہ راست سرمایہ کاری بھی آئے گی، پی آئی اے کے روٹس قیمتی ہیں لیکن ان پر پروازیں ہی نہیں چل رہیں، گزشتہ روز ایوان نے تاریخی قانون سازی کی جو پی آئی اے کے روٹس کی بحالی کے لئے آخری رکاوٹ تھی، غلام سرور خان کے ایک جاہلانہ بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 70 ارب روپے کا نقصان ہوا، برطانیہ کی پروازیں اگلے تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی، پاکستان میں 5 ایئر لائنیں ہیں۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ میں ڈیڑھ دوماہ لگیں گے۔

جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے جبکہ ایک بل بھی منظور کیا گیا۔ بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایوان کی کارروائی پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دی