اسلام آباد،19جولائی(اے پی پی):وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی نے کہاہے کہ زراعت کے شعبہ پرکوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جارہا، پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی نہج پرپہنچانے والے اب آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوششیں کررہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن دوبارہ اقتدارمیں آکرملکی ترقی اوراستحکام کے سفرکوجاری رکھے گی۔
بدھ کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ حکومت کے اقدامات سے ملک میں معاشی استحکام آیاہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کامعاہدہ کیاہے، یہ پروگرام وزیراعظم کی کوششوں سے ہواہے اور پورے ملک میں اس معاہدے کاخیرمقدم کیاگیا، 3 جولائی کو سٹاک ایکسچینج میں 2343 پوائنٹس کااضافہ ہوا، انڈکس نے 45ہزار کی حد عبورکرلیا۔ فچ نے ہماری ریٹنگ بہترکی،کاروباری اورتاجربرادری نے اس کاخیرمقدم کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے خود بھی کہاہے کہ آئی ایم ایف سے قرضے کا حصول لمحہ فکریہ ہے مگر یہ معاہدہ کرنا پاکستان کیلئے ضروری تھا، اس کے نتیجہ میں زرمبادلہ کے ذخائر اور استحکام کے جذبات میں اضافہ ہوا جبکہ ڈیفالٹ کے خطرات ختم ہوئے ، آئی ایم ایف، سعودی عرب اوریواے ای سے معاونت کے بعد اب چین نے پاکستان کا 60 کروڑ ڈالرکا قرضہ رول اوور کردیاہے ۔
وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے پاکستان کو رعایتی مدت ملی ہے، ہم نے اس سپیس کو استعمال کرکے اصلاحات کرنا ہے تاکہ معیشت کیلئے یہ مسائل دوبارہ پیدانہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ قومی معیشت کو مسلط شدہ لوگوں نے تباہ کرنے کی ہرممکن کوشش کی ہے ، ان لوگوں نے چھوٹی سیاست کیلئے بارودی سرنگیں بچھائی جس کو صاف کیا گیاہے۔ پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی نہج پرپہنچانے والے اب آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوششیں کررہے ہیں، ان لوگوں کویہ تکلیف ہے کہ پاکستان دیوالیہ کیوں نہیں ہوا۔
بلال اظہرکیانی نے کہاکہ مشکل فیصلوں کے باوجود سماجی تحفظ کے پروگرام کے تحت معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کو مالی امداد فراہم کی جارہی ہے، بدترین سیلاب کے باوجود متاثرہ علاقوں میں تعمیرنو اوربحالی کے کام ہورہے ہیں، سازشیں کرنے والے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالہ سے جھوٹ بول رہے ہیں، یہ لوگ اضافی ٹیکسز کی بات کررہے ہیں ، میں واضح طورپربتانا چاہتا ہوں کہ جو بھی تبدیلیاں ہونی تھیں وہ بجٹ میں کردی گئی ہے، ہم نے اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کردی ہے جبکہ بی آئی ایس پی کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت پرکوئی ٹیکس عاید نہیں کیا جارہاہے، اس حوالہ سے لوگ ابہام پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم نے معاشی استحکام کے سفرکوجاری رکھتے ہوئے اوراصلاحات کا سلسلہ بھی جاری رکھنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام مجبوری میں کیاہے، اگر ہم ڈیفالٹ کرتے توسب سے زیادہ نقصان عوام اورخاص طورپرمعاشی طورپرکمزورطبقات کوہوتا۔ سری لنکا میں 18 سے لیکر20 گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی، ایندھن کی کمی تھی، لوگ 5,5 دن ایندھن کیلئے قطاروں میں کھڑے رہتے، مسلط شدہ لوگوں نے ملک کو معاشی طورپرتباہ کرنے کی اپنی پوری کوشش کی، شوکت ترین اورکے پی وپنجاب کے وزرائے خزانہ کے درمیان بات چیت اس کا بین ثبوت ہے۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی کی شرح میں جون کے دوران کمی آئی ہے، آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی ہوگی، مہنگائی کے ذمہ داربھی یہی مسلط شدہ طبقہ تھا، ہم نے حکومت سنبھال کرسیاست کی بجائے ریاست کوترجیح دی، مسلم لیگ پاکستان کوبنانے والی جماعت ہے اس لئے ہم نے یہ مشکل فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہاہے اورآنے والے دنوں میں روزگارکے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ مسلط شدہ ٹولے نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کو جان بوجھ کرتوڑا تاکہ نئی حکومت کیلئے مشکلات پیداہوں اورپاکستان معاشی طورپردیوالیہ ہوں، انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے ماضی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیاتھا، 2018 میں مہنگائی کی شرح 3.8 اورکھانا پینے کی اشیا کی مہنگائی 2.3 فیصدتھی، ہم نے اس وقت معاشی استحکام کی منزل حاصل کی تھی اوران پالیسیوں کا تسلسل جاری رہناتھا مگرملک کے ساتھ جرم کرکے ایک سیاسی تجربہ کیاگیا، رسوائی ، کرپشن اورملک کی جگ ہنسائی کرکے نوازشریف کو اقتدارسے باہرکیاگیا، اس کا نقصان ملک کے غریب طبقات کوپہنچا، 2018 میں جی ڈی پی کی نمو6 فیصدتھی، اس دور میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہوا، 2013 تا 2018 پاکستان نے سی پیک بھی چلایا،12 ہزارمیگاواٹ بجلی کے کارخانے لگے اورلوڈشیڈنگ کاخاتمہ ہوا، کامیاب آپریشنز سے ملک سے دہشت گردی کوختم کردیاگیا۔پائیدارنموکی راہ پرچلنے والے پاکستان کواس شخص نے تباہ کردیا۔انہوں نے کہاکہ تین دھائیوں میں ملک کی نمایاں معاشی ترقی نوازشریف کے ادوارمیں ہوئی ہے، ان ادوارمیں معاشی مشکلات کے باوجود بہترین انتظام وانصرام سے معاملات کوآگے بڑھایاگیا،جوہری دھماکوں کے ذریعہ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیربنایاگیا ۔2018 سے 2022 تک ملک کوریورس گیئرلگایاگیا، جس منزل پرہم 2017 میں تھے 14 ماہ کی حکومت میں ہم ابھی اس منزل پردوبارہ پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی نے کہاکہ حکومت سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے جامع اقدامات کرہی ہے، برآمدات میں اضافہ کیلئے آئی ٹی اورزراعت پرتوجہ دی جارہی ہے۔ گزشتہ سال سیلاب کے باوجودہم نے کسان پیکج دیا، زراعت کاشعبہ ترقی کرے گا توہمارے ملک کے معاشی طورپرکمزورطبقات کے معیارزندگی میں بہتری آئیگی۔ہم نے مل کراس رعایتی مدت کواستعمال کرنا ہے، ہمیں یقین ہے کہ پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ تین دہائیوں میں ترقی کے سارے منصوبے مسلم لیگ ن نے مکمل کئے ہیں،ان شاء اللہ پاکستان مسلم لیگ ن دوبارہ اقتدارمیں آکرملکی ترقی اوراستحکام کے سفرکوجاری رکھے گی۔
ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ گزشتہ مالی سال میں کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجلی کے نرض 3.95 روپے سے لیکر10 روپے فی یونٹ تھی، ہماری کوشش ہے کہ کم یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے قیمتوں میں اضافہ نہ ہوں اوراگر اضافہ کرنا مجبوری ہوں تو کم سے کم اضافہ کیا جائے۔