اقوام متحدہ،06جولائی (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی ’’بچے اور مسلح تصادم‘‘ کے موضوع پر رپورٹ میں مقبوضہ فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے بچوں کی حالت زار کا ذکر نہ کرنے پر اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے رپورٹ میں واضح نظر آنے والی بے ضابطگی اور چھوٹ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں غیر ملکی تسلط والے علاقوں میں بچوں کی بے پناہ تکالیف کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ‘‘ خوفناک تجربات’’ کا شکار ہیں لہذا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سپیشل ریپریزنٹیٹو فار چلڈر ن اینڈ آرمڈ کانفلکٹ ورجینیا گیمبا کی طرف سے جاری کردہ سالا نہ رپورٹ میں سب سے واضح نظر آنے والی بے ضابطگی یہ ہے کہ ایک طرف اسرائیل کی طرف سے فلسطین اور دوسری طرف بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر ملکی تسلط کےحالات کو رپورٹ میں درج نہیں کیا گیا ہے اور انہیں ‘‘فری پاس’’ دے دیا گیا ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں ہر 6 میں سے ایک بچہ تنازعات اور جنگوں سے متاثرہ علاقوں میں رہتا ہے جن کے تحفظ ، بہبود اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے بچوں پر بھارتی قابض افواج کے دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری بچوں کی ایک پوری نسل ناقابل بیان خوف، تشدد اور جبر کے ماحول میں پروان چڑھی ہے جس میں بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب بھی ایک تین سالہ کشمیری لڑکے کی وہ تصویر یاد ہے جو بھارتی افواج کے ہاتھوں مارے جانے والے دادا کی نعش کے پاس صدمے سے بیٹھا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 13 ہزار کشمیری بچوں اور نوجوانوں کو بھارت کی 9لاکھ قابض افواج نے یرغمال بنایا ہےجبکہ ہزاروں معصوم کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کے دوران تلاشی کی کارروائیوں میں شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2022 میں جنگی جرائم کے 3,432 مقدمات کا ایک ڈوزیئر جاری کیا، جن کا ارتکاب بھارت کے سینئر افسران نے کیا۔ انہوں نے خصوصی نمائندے پر زور دیا کہ وہ بھارت سے 30 ہزار مغوی نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی تازہ ترین رپورٹ نے بجا طور پر بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات پر عمل درآمد کرے، جس میں بچوں پر مہلک اور غیر مہلک طاقت کے استعمال پر پابندی، پیلٹ گن کے استعمال کو ختم کرنا اور بچوں کے ساتھ ہر قسم کے ناروا سلوک ،نظر بندی کو روکنا ، اور بچوں کو جنسی جرائم سے تحفظ شامل ہے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان، بچوں کے حقوق کے کنونشن کے ابتدائی دستخط کنندگان میں سے ایک کے طور پر، کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نبھا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سکیورٹی حالات میں بچوں کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر قانونی، پالیسی اور آپریشنل اقدامات کیے گئے ہیں۔