ڈیرہ غازی خان،12 اگست(اے پی پی): غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں طالبہ سے زیادتی کے مبینہ ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان پولیس کے مطابق طالبہ ثناء ارشاد کے والد ارشاد ولد اللہ وسایا نے تھانہ صدر تحصیل تونسہ پولیس کو درخواست دی کہ ڈاکٹر ظفر پرویز اور ڈاکٹر خالد خٹک نے اس کی بیٹی جو غازی یونیورسٹی کی طالبہ ہے اس سے زیادتی کی تھی جس کا مقدمہ 955/23 تھانہ گدائی ڈیرہ غازی خان میں درج ہوا۔ مقدمہ درج کروانے کی رنجش پر ملزمان ڈاکٹر ظفر پرویز اور ڈاکٹر خالد خٹک مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ جس پر پولیس نے طالبہ کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر تونسہ میں مقدمہ 392/23 درج کر کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان پولیس نے مزید بتایا کہ پولیس تمام پہلوؤں سے میرٹ پر تفتیش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ غازی یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کی طالبہ ثناء ارشاد نے گزشتہ دنوں ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے ساتھ مبینہ طور ایک پروفیسر نے جنسی زیادتی کی ہے اور دوسرا پروفیسر بلیک میل کر رہا ہے۔جس کا آئی جی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کو ملزمان کی فوری گرفتاری اور مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جس پر طالبہ ثناء ارشاد کی مدعیت میں تھانہ گدائی میں مقدمہ 955/23 درج کیا گیا۔ جس میں مدعیہ نے موقف اختیار کیا کہ میری کلاس فیلو طاہرہ لال مجھے اضافی نمبر دلوانے کے بہانے رواں سال مئی کے مہینہ میں شعبہ فزکس کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ظفر وزیر اور ڈاکٹر خالد خٹک کے پاس لے گئی اور ڈاکٹر ظفر وزیر نے مجھے نشہ آور مشروب پلا کر میرے ساتھ جنسی زیادتی کی اور ڈاکٹر خالد خٹک مجھے اور چھوٹی بہن جوکہ یونیورسٹی کی طالبہ ہے، تاحال بلیک میل کر رہا ہے۔ اس حوالے سے ڈی پی او ڈیرہ غازی خان نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دی اور پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔