اوکاڑہ؛ کھنڈرات بتاتے ہیں کہ عمارت حسین تھی،1912 میں تعمیر کی گئی  نولکھی کوٹھی

98

اوکاڑہ ، 31  اکتوبر (ٓے پی پی ): اوکاڑہ میں سو سال سے زائد عرصہ قبل تعمیر کی گئی نولکھی کوٹھی  ماضی کا عجوبہ مگر حال میں کھنڈرات کا نمونہ  بن چکا ہے۔ کھنڈرات بتاتے ہیں کہ عمارت حسین تھی یہ مصرعہ اس پے صاد ق آتاہے۔

1912 میں نہر لوئر باری دوآب کے شمال میں چھ کلو میٹر کے فاصلہ پرچک نمبر چونتیس ٹو آر کے علاقہ میں لارڈ کرنل کول نے جنگل کو آباد کرنے کے لیے پہلی آباد کاری کی تو اس نے تین ایکڑ رقبہ پر دفتری امور اور رہائش کے لیے 22 کمروں چار باورچی خانوں اوردیگرسہولیات کو مدنظر رکھ کر عالی شان کوٹھی تعمیر کروائی جس پر اس دور میں نو لاکھ روپے خرچا آیا جس سے اسکو نولکھی کوٹھی کہا جاتا ہے۔

کوٹھی میں جہاں بڑے بڑے کمروں، دروازوں کھڑکیوں، اونچی چھتوں اور روشن دانوں پر فن تعمیر اپنی مثال آپ ہے وہاں اس کے کمروں کے اندر ہی دیگر کمروں میں جب کوئی شخص ایک دروازے سے داخل ہوتا تو راہداریوں کی بھول بھلیوں کی وجہ سے اسی دروازے سے واپس نکلنا مشکل ہو جاتا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ داخل ہونے والے راستے سے واپس آنے والے کے لیے 5 سو روپیہ انعام بھی رکھا گیا تھا۔یہ کوٹھی سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈی رہتی تھی جو کہ اب بالکل کھنڈرات بن رہی ہے۔

کوٹھی سے ملحقہ اصطبل( گھوڑا فارم) ، ڈسپنسری، لائبریری اور آموں کا باغ لگایا گیا، تقسیم ہند کے بعد کرنل کول کی بیٹی ِملر نے اس میں رہائش رکھی تھی۔

 بعد ازاں نوابوں اور سادات نے بھی اس کو خریدا اور ایوب دور میں اس کو گھوڑی پال مربع کی شکل میں لوگوں کو الاٹ کیا جاتا رہا، حکومت  کو چاہیے کہ اس نو لکھی کوٹھی کی تزین و آرائش کروا کر اسے سیاحتی مقام بنایا جائے۔