باہمت خاتون کا اپنی مدد آپ کے تحت دستکاری مرکز کا آغاز،3ہزار لڑکیوں کو ہنرسکھایا

38

چترال، 31 اکتوبر (اے پی پی ): باہمت خاتون نے ناخواندگی کے باوجود اپنی مدد آپ کے تحت دستکاری مرکز کھول کر تین ہزار لڑکیوں کو ہنرسکھاکر انہیں باعزت طریقے سے رزق حلال کمانے کا قابل بنایا۔

لوئر چترال گرم چشمہ سے تعلق رکھنے والی صفت گل نے ہمت اور بہادری کی داستان رقم کردی، ناخواندہ ہونے کے باوجود خواتین کیلیے ایک مثال بن گئیں، تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہنے  کے باوجود  صفت گل نےٹھان لیا کہ وہ کوئی ہنر سیکھ کر اپنے پاؤں پر خود کھڑی ہوں گی،صفت گل دو گھنٹے سفر کرکے ایک ادارے میں سلائی، کڑھائی، قالین سازی، بنیان سازی اور دیگر دستکاری کے کام سیکھے اور اس نے اپنے گاؤں میں اپنی مدد آپ کے تحت ایک دستکاری مرکز کھولا تاکہ اس میں ایسی لڑکیاں، خواتین محتلف ہنر سیکھیں جو صفت گل کی طرح کسی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے قاصررہیں۔ اس کے دستکاری مرکز میں علاقے کی خواتین اور کم عمر کی لڑکیوں نے بھی آکر کام سیکھا۔ جب اس کا کام بڑھنے لگا تو عوام کے پرزور مطالبے پر اس نے چترال ٹاؤن کے زرگراندہ میں ایک اور دستکاری مرکز کھولا جس میں دستکاری اور قالین سازی کے علاوہ واسکٹ، خواتین کی چادروں پر کشیدہ کاری کرنا، پرس بنانا اور سینگ سے انگوٹھیاں بنانا بھی لڑکیوں کو سکھانے لگی۔اس کی دستکاری مرکز میں لوئر چترال اور اپر چترال کے نہایت دور افتادہ علاقوں کے علاوہ صوبہ گلگت بلتستان کے لڑکیاں بھی آکر محتلف ہنر سیکھتی ہیں۔ان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ یہاں ہنر سیکھ کر اپنے گھر میں باعزت طریقے سے اپنے اہل خانہ کیلیے رزق حلال کماتی ہیں۔ قالین بنانے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے بنے ہوئے قالین کی ملک بھر میں مانگ ہے یہ مشینی قالین  کی نسبت زیادہ پائیدار اور خوبصورت ہوتا ہے۔

 صفت گل کے ساتھ ابھی تک کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری اداروں نے کوئی تعاون نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومتی یا غیر سرکاری ادارے ان  کو جدید مشینری اور بڑا مرکز فراہم کرکے ان کے ساتھ مالی تعاون کریں  تو وہ چترال میں جیم سٹون یعنی قیمتی پتھروں کی کٹنگ، پالشنگ اور پیکنگ وغیرہ بھِی ان خواتین کو سکھانا چاہتی ہے۔

اس مرکز کا دورہ کرنے والی سماجی کارکن شاہدہ سحر، ضیاء الرحمان اور پروفیسر حفیظ اللہ نے صفت گل کی اس کاوش کو نہایت سراہا جس نے اپنی مدد اپ کے تحت ایک ایسا دستکاری مرکز کھول رکھا ہے جہاں سے تقریباً تین ہزار لڑکیوں کو مختلف ہنر کی تربیت دی گئی اور اب وہ خواتین گھر بیٹھے باعزت طریقے سے رزق حلال کماتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چترال میں خواتین کیلیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور خواتین میں خودکشی کا بڑھتا ہورا رحجان بھی اسی کی ایک کڑی ہے تو اس مرکز میں جو خواتین ہنر سیکھ کر کچھ کمانے کی قابل ہوجاتی ہے وہ کبھِی بھِی خودکشی جیسے ملعون فعل کا سوچ بھی نہیں سکے گی۔

انہوں نے بھِی مطالبہ کیا کہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے صفت گل جیسی باہمت خاتون کے ساتھ اگر تعاون کریں تو یہ چترال میں ایک بڑا دستکاری مرکز کھول کر جس میں جدید مشینری بھِی ہو، اس سے ہزاروں خواتین کو کام سیکھنے کے بعد روزگارکے  مواقعے میسر ہوں گے اور چترال جیسے پسماندہ ضلع سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکے گا۔