اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول کا دوسرا روز، پاکستانی جمہوریت،صحافت، مصنوعی ذہانت ، پاکستان پر جنگوں کے اثرات اور طنز ومزاح سے بھرپور سیشن

38

 

اسلام آباد،4نومبر  (اے پی پی):آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام نویں اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول  کا  دوسرا روز شہریوں کی خصوصی  توجہ کا مرکز رہا،فسٹیول کے دوسرے روز اردو شاعری ،پاکستان میں  ہونے والی جنگوں  اور ان کے جمہوریت پر مضر اثرات اور طالبان کے افغانستان  میں آنے کے بعد  پاکستان  پر اثرات  کے حوالے سے خصوصی سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔

 پاکستان کے ماضی اور جنگوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے  سینئر صحافی معید یوسف نے کہا کہ ہم پر جنگوں کے برے اثرات مرتب ہوئے ہیں کہ ہمارے ملک میں1995 کے بعد جو بھی   پیدا  ہوا اس نے  آج تک پر امن حالات نہیں دیکھے اور  یہ مضر  اثرات ان کے ذہنوں میں نقش رہیں گے۔ اسلام آباد لیٹریچر فیسٹیول کے دوسرے  روز مختلف  سیر حاصل مباحثے   ہوئے  جن میں پاکستان میں صحافت  کے تاریک پہلوئوں، پاکستان اور افغانستان  میں عالمی میڈیا  کی سیاسی اور ثقافتی اجارہ داری، انگریزی ادب،پاکستان اور بھارت کے  یادگار واقعات اور لاہور  کی گمنام تاریخ کے حوالے سے گفتگو  کی گئی۔

صحافت کے تاریک پہلوئوں سے متعلق منعقدہ  سیشن  میں سید عرفان اشرف نے پشتون صحافیوں کو پیش آنے والی مشکلات کے حوالے  سے گفتگو کی  جبکہ سنیئر صحافی حامد میر  نے 9/11واقعے کے بعد صحافیوں  کودرپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو کی ۔, Ink and Empowerment: Women in Publishing کے عنوان سے مینا ملک کی زیر صدارت سیمینار میں خواتین مصنفاؤں کو درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو  کی گئی،مہوش  امین اور منیزہ شمسی نے اپنی کتب کی  اشاعت اور تقسیم کے  تجربات کے  بارے میں آگاہ کیا۔

  مختلف پینلز میں شریک  مقررین  نے بڑے پیمانے پر مختلف آوازوں کی نمائندگی دینے  کے حوالے سے  ادب کی طاقت ،جمہوریت ،بیوروکریسی اور عدلیہ  کے حوالے سے سیر  حاصل گفتگو   کی ۔ حامد خان، فوزیہ ثناء  اور زاہد حسین نے  ملک کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے  اپنی ماہرانہ رائے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔

فیسٹیول کے دوسرے روز تعلیم و تدیس کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال،عشرت حسین کی لکھی گئی کتاب Development Pathways: India, Pakistan, and Bangladesh اردو فکشن کے ارتقاء اور پاکستان  میں  ترقی کے فقدان کے حوالے سے بھی مختلف سیشنز جاری رہے۔  مصنوعی ذہانت پر منعقدہ سیشن کی صدارت ثاقب احمد نے کی، سیشن کے اختتامی خطاب میں انہوں نے کہا کہ تعلیم و تدریس   کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کارکردگی میں بہتری  کے ساتھ  ساتھ  طلبا میں تخلیقی صلاحیتوں، تعمیری سوچ اور مسائل کابروقت  مؤثر حل نکالنے کی صلاحیتوں میں  بھی اضافہ کر یگا۔

اینڈریو کومب نے اپنی گفتگو میں  منصفانہ تشخیص کی اہمیت پر زور  دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم و دتدریس کا  معیار بہتر  کرنے کیلئے ضروری ہے کہ   تشخیص کی بنیاد یں مضبوط ہوں۔ فیسٹیول   کے دوسرے روز ہنس کر جیو  کے عنوان  سے خالد انعم اور بیو ظفر نے مزاح سے پھرپور سیشن کا انعقاد بھی کیا  گیا، اختتام پر کملی فلم کی نمائش  کی گئی  جبکہ  معروف شاعر محبوب ظفر کی نظامت میں محفل مشاعرہ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے  نامور  شعرا شریک ہوئے مشاعرے کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف نے کی۔

اسلام آباد  لیٹریچر فیسٹیول کا اختتام اتوار کو فاطمہ جناح پارک اسلام آباد میں ہو گا۔