حیدر آباد؛ڈریگن فروٹ کی پیداوارکے بعد گورکھ ہل پر انگور، انار اور ڈریگن فروٹ بھی لگائے جاسکتے ہیں،زرعی ماہرین

23

حیدرآباد، 16 نومبر (اے پی پی):زرعی ماہرین اور ترقی پسند کسانوں نے کہا ہے کہ سندھ زرعی یونیورسٹی کے ڈریگن فروٹ کی پیداوار کے کامیاب تجربے کے بعد گورکھ ہل پر انگور، انار اور ڈریگن فروٹ بھی لگائے جاسکتے ہیں، جبکہ سندھ زرعی یونیورسٹی نے فروری 2024 ءمیں عمرکوٹ میں عالمی میڈیسنل پلانٹس کانفرنس کرانے کا اعلان کیا ہے، سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں ڈریگن فروٹ کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے، اوراڑھائی سال قبل سندھ زرعی یونیورسٹی کے لطیف فارم میں لگائے گئے ڈریگن فروٹ کے تجربات کے بعد بہتر پیداوار حاصل کی گئی۔

 اس ضمن میں سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کی ہارٹیکلچر ڈپارٹمنٹ کی زیرمیزبانی “سندھ میں ڈریگن فروٹ کی کاشتکاری کی گنجائش” کے زیر عنوان سیمینارہوا،جس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی سندھ میں زیادہ اہمیت رکھنے اور معیاری فروٹس کی کاشتکاری پر تحقیق شروع کی ہے، جس کا مقصد معیشیت کی بہتری اور کسانوں کی خوشحالی کے مواقع پیدا کرنا ہے، انہوں نے کہا گذشتہ 25سالوں سے زرعی ترقی جمود کا شکار ہے، جبکہ یونیورسٹی کے ماہرین تصدیق شدہ بیج کے ساتھ ایسی فصلوں اور پھلوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ مہمان خصوصی کمشنر حیدرآباد سید خالد حیدر شاہ نے کہا کہ ڈریگن فروٹ صوبے کے لئے ایک نیا پھل ہے یہ ایک غیر روایتی فروٹ ہے، تاہم اس کی صحیح سمت میں مارکیٹنگ کی جائے اور اس کے فوائد بتائے جائیں تو یہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔

اس موقع پر سندھ زرعی یونیورسٹی کی پروفیسر و ڈریگن فروٹ اگانے کے پروجیکٹ کی فوکل پرسن پروفیسر نورالنسا نے کہا کہ یونیورسٹی میں پہلی بار ڈریگن فروٹ اگانے کا تجربہ کیا گیا جو کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے، ڈریگن فروٹ ایسا پھل ہے جس کی دنیا کے کئی ممالک میں بہت مانگ ہے ، تائیون ڈریگن فروٹ کی مد میں دو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرتا ہے، اگر اسے ایکسپور ٹ کیا جائے تو بیرون ممالک اس کی بہت مانگ ہے۔

 دعا فاونڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا ٹھنڈی موسم کے حامل کورکھ ہل کے مقام پر انگور، انار اور ڈریگن فروٹ کے باغات لگا سکتے ہیں، جبکہ ہم تھرپارکر میں 60زرعی منصوبوں پر مقامی لوگوں کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں، سندھ آبادگار بورڈ کے سینئر وائس پریزیڈنٹ سید ندیم شاہ جاموٹ نے کہا ڈریگن نفع بخش فروٹ ہے، لیکن اس کی مقامی مارکیٹنگ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی کی کوششوں سے پیاز کا 60فیصد فصل تباہ ہونے سے بچ گیااور یونیورسٹی کی جانب سے کسانوں کیلئے بہتربیج کی کوششیں قابل تعریف ہیں، اس موقع پر کراپ پراڈکشن فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر، ڈاکٹر مجاہد حسین لغاری، ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر، ڈاکٹر کلثوم ببر، نائلہ گانداھی، ایم ایچ پنہور فارمز کے کوچیئرمین غلام سرور پنہور اور دیگر نے خطاب کیا، دوران تقریب ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ، مختلف کلیات کے ڈینز، ترقی پسند کسانوں، زرعی ماہرین، اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔