کراچی،04 نومبر(اے پی پی ):سراج انسٹیوٹ آف سندھ اسٹیڈیز کے تعاون سے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں سندھ کے مشہور صوفی شاعر سے منسوب دو روزہ چو تھی شاہ لطیف آرٹس اینڈ لٹریچر نمائش کا انعقاد کیا گیا، نما ئش کا افتتاح نگراں وقافی وزیر ِ تعلیم مدد علی سندھی نے ۔ انہو ں نے مختلف اسٹالوں کا دورہ بھی کیا اور ہا تھ سے بنے سندھی ثقافتی ملبو سات، گھریلو آرائشی سامان اور دیگر اشیاء میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔
دو روزہ لطیف میلے کے پہلے روز شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری،سوچ افکار و تعلیمات پر رو شنی ڈالنے کے لیئے لطیف کا نفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں وفاقی وزیر ِ تعلیم مدد علی سندھی سمیت معروف مصنفین،ادیب اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شاہ لطیف کے شاعری پر لب کشائی کی۔ کا نفرنس میں فنکاروں نے شاہ عبدالطیف کے کلا م کو خوبصورتی سے پڑھا جسے حاضرین نے دلچسپی سے سُنا اور خوب داد کی۔
اس مو قع پر نگراں وفاقی وزیر تعلیم جناب مدد علی سندھی نے کہا کہ شاہ لطیف کی شاعری محبت کا درس دیتی ہے۔
دو روزہ اس آرٹس اور لٹریچر میلے میں کثیر تعداد میں اسٹالز بھی لگا ئے گئے ہیں جس میں مٹی سے بنے برتن،گھریلو آرائشی اشیا ء، خواتین کے لیئے ثقافتی ملبو سات،ہا تھ سے بنے زیورات اور نت نئے انداز کے بیگز نے خواتین کو اپنے جا نب متوجہ کیئے رکھا۔
میلے میں مو جود شرکا ء کا کہنا تھا کہ اسٹالز پر بہت سی اشیا ء ہیں جسے وہ ضرور خرید نا چا ہینگی۔آرٹس اینڈ لٹریچر میلے میں اسٹال مالکان نے کہا کہ لو گ میلے میں دلچسپی لے رہیں ہیں اور ہما ری اشیا ء کو سرا ہ رہے ہیں۔
دو روزہ لطیف میلے میں نا صرف آرا ئشی اشیا ء کے اسٹالز لگا ئے گئے تھے بلکہ ذہن سازی اور کتب بینی سے شگف رکھنے والے افراد کے لیئے بہت سے کتا بوں کے اسٹالز بھی لگا ئے گئے تھے جن پر اردو، سندھی اور دیگر زبا نوں کے ادیب اور مصنفین کی کُتب دستیاب تھیں۔
اس طرح کے میلوں کا انعقاد کثرت سے ہو نا ضروری ہے کیونکہ ایسی تقا ریب سے نہ صرف صوفی شعراء اور اُن کی سوائح کو جا نے کا موقع ملتا ہے بلکہ اُنکی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے کا نیا نظریہ بھی ملتا ہے۔