گلوف ٹو پراجیکٹ، چترال ،دیر اور سوات میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے حفاظتی دیواریں تعمیر

86

چترال،13 نومبر(اے پی پی): اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام، یو این ڈی پی کے فنڈ سے چلنے والے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلع لوئر، اپر چترال کے علاوہ دیر بالا اور سوات کے مختلف مقامات میں حفاظتی دیواریں ، کمیونٹی سنٹرز، آبپاشی کی نہریں تعمیر کرنے سے یہ علاقے سیلاب کی تباہ کاریوں سے کافی حد تک بچ سکیں گے۔

چترال اور اس کے پڑوس کے اضلاع میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر صدیوں پرانے گلیشیرز، برفانی تودے پڑے ہیں جو عالمی حدت کی وجہ سے گرمیوں میں اکثر پھٹ جاتے ہیں جو گلوف ایونٹ کا باعث بنتا ہے، ان برفانی تودوں کا گرمی کی شدت کی وجہ سے پھٹنے کے باعث بغیر کسی بارش یا پیشگی اطلاع کے اکثر تباہ کن سیلاب آتے ہیں جو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔

یو این ڈی پی کے فنڈ سے چلنے والے گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ ،گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت جن علاقوں میں گلوف ایونٹ رونما ہوتے ہیں وہاں مقامی لوگوں کی حفاظت کیلئے ان برساتی نالوں میں حفاظتی دیواریں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلع لوئر چترال کے علاقے مڈگلشٹ، ارکاری، اپر چترال میں ریشن، سوات میں مٹلتان، محلہ قلعہ، کمر خورہ، اوشو اور اپر دیر میں کمراٹ کے علاقے تل وغیرہ میں بھی حفاظتی دیواریں، کمیونٹی مراکز اور آبپاشی کی ندیاں بھی تعمیر کی جا رہی ہیں جس سے ہزاروں ایکڑ زمین سیراب ہو گی۔

گلیشرکے نیچے رہنے والے ان وادیوں میں لوگوں کو سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کیلئے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت قبل از وقت اطلاع دینے کیلئے محکمہ موسمیات کی اشتراک سے ان علاقوں میں ای ڈبلیو ایس کی مشینری بھی لگائی گئی ہے جو سیٹلایٹ سے کنیکٹ ہو گی اور سیلاب کی صورت میں مقامی لوگوں کو ایک سگنل کے ذریعے پیشگی اطلاع دی جائے گی جس سے آس پاس کے لوگ خبردار ہوکر محفوظ مقامات کو منتقل ہوں گے۔

یو این ڈی پی کے رشید خان نے بتایا کہ گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ان متاثرہ علاقوں میں کمیونٹی ہال ، مراکز بھی تعمیر کرائے گئے ہیں جنہیں مقامی لوگ خوشی غمی میں استعمال کر سکیں گے اور سیلاب کی صورت میں بچے اور خواتین وہاں پناہ بھی لے سکیں گے۔

 اے پی پی سے گفتگو میں مقامی لوگوں نے گلوف ٹو پراجیکٹ کے عملہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ ان علاقوں میں یہ حفاظتی دیواریں تعمیر کیں جس کی وجہ سے یہ علاقے سیلاب کی صورت میں کافی حد تک تباہی سے بچ سکیں گے تاہم مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے کئی علاقے اب بھی موجود ہیں جنہیں سیلاب کا خطرہ ہے وہاں بھی اگر حفاظتی دیواریں تعمیر کی جائیں تو وہاں کے لوگ اور ان کے مال مویشی کے علاوہ باغات، زیر کاشت زمین اور جنگل بھی سیلاب کی تباہی سے بچ سکیں گے،ان لوگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گلوف ٹو پراجیکٹ جو 2017 سے 2024 تک جاری رہے گا ان کو مزید ایکسٹنشن دی جائے تاکہ اس منصوبے کے تحت مزید متاثرہ علاقوں میں بحال کاری، حفاظتی اقدامات اور ترقیاتی کام بھی ہوسکیں۔

 یو این ڈی پی کے فنڈ سے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت چھتیس ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ان حفاظتی دیواروں اور بحال کاری کی دیگر منصوبوں کی تکمیل سے امید کی جاتی ہے کہ آنے والے وقتوں میں یہ لوگ کافی حد تک نقصان سے بچ سکیں گے اور نقل مکانی کرنے پر مجبور نہیں ہوں گے۔

 واضح رہے کہ پچھلے سالوں میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ایسے لوگ بھی بے گھر ہوگئے جن کا اس تباہ شدہ مکان کے علاوہ سر چھپانے کا کوئی اور ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔

 گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت وادی کمراٹ کے علاقے میں ایک ایسی تاریحی مسجد کو بھِی متوقع سیلاب سے بچایا گیا جو چار سو سال پرانی ہے اور اس کے پاس سے گزرنے والے دریا سے اسے شدید خطرہ لاحق تھا۔