تعلیمی اداروں میں بین المذاہب مکالمے کو فروغ ملنا چاہیے؛ نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد

20

کراچی،28 دسمبر(اے پی پی ):نگران وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں   بین المذاہب مکالمے کو فروغ ملنا چاہیے ،تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اللہ نے اولادآ دم کو تکریم بخشی ہے۔

ان خیالات کا اظہار نگران  وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے جمعرارت کو یہاں  این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بین المذاہب ہم آہنگی سیمینار سے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ  اہل ایمان اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں،ہمارے دل میں کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے سے حسد نہیں ہونی چاہیے، ہماری دین سے محبت کم نہیں لیکن کیا ہمیں دین کی صحیح سمجھ ہے؟ انسان کی قدر ہونی چاہیے۔

 نگران  وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بھی ایک غیر مسلم نے بنائی، پاکستان کی تعمیر و ترقی میں سب مذاہب کے ماننے والوں کا حصہ ہے، آئندہ سیمینار ایک چرچ میں منعقد کیا جائے۔

اس سے قبل ڈاکٹر محسن نقوی نے خطاب کے دوران کہا کہ معاشرے کی متوازن تعمیر سے کافی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے، ایک دوسرے کو تسلیم کرنے اور تعظیم کرنے میں سب کی بھلائی ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کی رکن مسز کلپنا دیوی نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی کمیونٹیز کے درمیان نفرت پھیلا کر کمزور کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے،پاکستانی ہندو سندھ دھرتی کے بیٹے ہیں اور کسی سے بھی بڑھ کر پاکستانی ہیں، ہمیں قومیت اور مذہب ایک طرف رکھ پر پاکستان کیلئے سوچنا ہے۔

پیٹرن ان چیف سیکھ کونسل آف پاکستان سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ کسی بھی ملک میں بسنے والی کمیونٹیز وہاں کا حسن ہوتے ہیں، درسگاہوں میں بین المذاہب سیمینارز کا انعقاد وزارت کا احسن اقدام ہے۔ سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین دنیا بھر کے سکھوں کے نزدیک متبرک ہے، کرتارپور راہداری بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو این سیکرٹری جنرل نے دورہ پاکستان کے موقع پر یہاں مذہبی ہم آہنگی کو مثالی قرار دیا۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہمارا پیغام امن کا ہے، غیر مسلم پڑوسی بیمار ہو تو عیادت، تعزیت کر سکتے ہیں،کسی غیر مسلم کو اذیت پہنچانے کی اجازت نہیں، آپس میں بدگمانی اور تحقیق کے بغیر الزام لگانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

کارڈینل جوزف کوٹس نے کہا کہ پاکستان ایک گلدستہ کے مانند ہے، ہر پھول کی اپنی شناخت ہے، ہارمنی ایک خوبصورت لفظ ہے، جس میں سب ایک دوسرے کو قبول کرتے ہیں۔درسگاہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ  کوئی بھی مذہب تشدد نہیں سکھاتا، ایسے سیمینارز ذیادہ ہونے چاہیے، تاکہ طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت بھی ہو۔