خوشبو کی شاعرہ، پروین شاکر

30

اسلام آباد ،26 دسمبر  (اے پی پی): خوشبو کی شاعرہ  پروین شاکر کا شمار دور حاضر کی ان نمایاں شاعرات میں ہوتا ہے جنہوں نے اردو  شاعری میں نسائی شاعری کو  نئے موضوعات ، منفرد لب و لہجے اور اسلوب سے متعارف کروایا۔   ان کی پوری شاعری  جذبات و احساسات کا اظہا رہے   ان کے ہاں   نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہار  بھی ملتا ہے  اور ایک عورت کی  ناآسودہ خواہشیں ،   ماں کے جذبات    ، ورکنگ وومن کے مسائل    اور زندگی کی تلخ و شیریں یادیں بھی ۔ان کے یہاں احساس کی شدت انہیں ان کی  دیگر ہم عصر شاعرات  سے منفرد  مقام عطا کرتی ہے  ۔

 اُن کی شاعری میں قوس قزح کے ساتوں رنگ   اور اور منفرد کیفیت کا احساس  نمایاں ہے ۔ ان کی غزل گوئی شاعر ی کی  ایک نئی سمت کا تعین کرتی ہے  جس میں انہوں نے روایت اور جدیدیت دونوں کو ملحوظ خاطر رکھا، مگر کہیں کہیں روایت سے بغاوت بھی نظر آتی  ہے۔

ان کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت ہے۔ان کے پانچ شعری مجموعے خوشبو ، صد برگ ، خود کلامی ، انکار اور کف آئینہ ہیں ۔جب کہ کلیات‘‘ماہ تمام ’’ کے نام سے شائع ہوا ، ان کی مقبولیت ان کے پہلے شعری مجموعے ” خو شبو ” سے ہوئی 1976   میں آپ کو   آدم جی ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔

خوشبو کی یہ شاعرہ  26 دسمبر 1994ء کو صرف بیالیس سال کی عمر میں ایک  ٹریفک کے ایک حادثے میں   مالک حقیقی سے جا ملیں  لیکن اپنی مختصر زندگی میں وہ شاعری کا ایک ایسا خزانہ چھوڑ گئیں جو آج تک لوگوں کے قلب و روح کو معطر کر رہی ہے  ۔