اسلام آباد، 21 دسمبر(اے پی پی ):وزیراعظم کی معاون خصوصی اور انسانی حقوق اورویمن ایمپاورمنٹ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ صحت بنیادی انسانی حق ہے، اپنے عوام کو یہ حق دینا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، ہمیں دنیا کے تجربات سے سیکھتے ہوئے میٹھے مشروبات جیسی غیر صحت بخش خوراک کو کم کرنے کے لیے ان پر زیادہ ٹیکس عائدکرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر اہتمام میڈیا کے ساتھ ایک سیشن میں کیا۔ سیشن میں گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر (جی ایچ اے آئی) کے کنسلٹنٹ منور حسین، پناہ کے سینئر ایگزیکٹو وائس پریڈیڈنٹ ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان، صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد انور رضا، سابق کمشنر ایف بی آر عبدالحفیظ، ہیلتھ پروفیشنلز، سول سوسائٹی اور میڈیاکے نمائندوں نے شرکت کی۔
مشعال حسین ملک نے کہا کہ خوراک سے متعلق غیرمتعدی امراض پاکستان کے لوگوں کی اموات، بیماریوں اور مصائب کا باعث بن رہے ہیں، ہمیں دنیا کے تجربات سے سیکھتے ہوئے میٹھے مشروبات جیسی غیرصحت بخش خوراک کو کم کرنے کے لیے ان پر زیادہ ٹیکس عائدکرنا چاہیے تاکہ معاشرہ صحت مند ہو۔
اس موقع پر سابق سرجن جنرل پاکستان آرمی لیفٹیننٹ کرنل (ر) کمال اکبر نے کہا کہ پاکستان میں دل، ذیابیطس اور متعلقہ بیماریوں میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہ بہت ہی تشویشناک ہے۔ میٹھے مشروبات خوراک میں چینی کے استعمال کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور چینی کا زیادہ استعمال بہت سی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے جن میں دل، ذیابیطس، موٹاپا، گردوں کے امراض اور کئی قسم کے کینسر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے باقی ممالک نے ان کے استعمال میں کمی کے لیے جو پالیسی اقدامات کیے ہیں پاکستان کو بھی ان پر عمل کرنا چاہیے تاکہ بیماریوں کے بوجھ میں کمی آ سکے۔
منور حسین نے کہا کہ پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ ذیابیطس کے ساتھ زندہ ہیں اور جس تیزی سے اس بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے کوئی فوری پالیسی ایکشن نہ کیا گیا تو 2045تک پاکستان میں ذیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 6 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی۔