صوبائی امور سے متعلق مالی معاملات پر اتفاق رائے سے قومی فیصلے ناگزیر ہیں؛ نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی

24

 

کوئٹہ، 18 دسمبر (اے پی پی):نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا ہے صوبوں میں وفاقی اخراجات کو معقول بنانے کے لئے مالی امور سے متعلق قومی سطح پر کئے گئے فیصلوں کے تناظر میں جس حد تک ممکن ہوسکا تعاون کریں گے لیکن صوبائی امور سے متعلق مالی معاملات پر اتفاق رائے سے فیصلے ناگزیر ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت صوبائی امور سے متعلق وفاقی اخراجات کو معقول بنانے کے لئے عمل درآمد جائزہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ، نگراں وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت  اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں نگراں وزیر اعلیٰ  بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان پرنسپل سیکرٹری ٹو سی ایم راشد رزاق،  ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی عبدالصبور کاکڑ، سیکرٹری منصوبہ بندی لعل جان جعفر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں بلوچستان کا موقف پیش کر چکے ہیں ،وفاق کی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے،  تاہم مالی طور پر بلوچستان غیر معمولی معاونت سے قاصر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو  مالی مشکلات کا سامنا ہے اس لئے صوبہ ایسے کسی بھی مالی شئیرنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا جو  ہمارے لئے ناقابل عمل ہو۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے بتایا کہ 2021 میں 518 اسکول اور اساتذہ بلوچستان حکومت اپنےذمے لے چکی ہے جہاں تک بی آئی ایس پی میں بلوچستان کی شئیرنگ کا معاملہ ہے تو ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس پروگرام سے غربت میں کس حد تک کمی واقع ہوئی اور اس کے کیا مثبت اثرات مرتب ہوئے اس لئے ضروری ہے کہ غربت میں کمی کے لئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے نتائج کو مدنظر رکھ کر صوبوں کی فنانشل شئیرنگ کا فارمولا طے کیا جائے۔