منیر نیازی، اردو اور پنجابی شاعری کی منفرد آواز

60

اسلام آباد،26 دسمبر(اے پی پی): منفرد شعری، لب و لہجے اور اسلوب  کے شاعر منیر نیازی کا شمار بیسویں صدی کے  ان نمایاں شعراء میں ہوتا ہے   جن کے بغیر اردو اور پنجابی کی شاعری  کی تاریخ ادھوری ہے  انہوں نے نئے انداز ، موضوعات اور علامات کے زریعے اردو شاعری کو   نئی جہات سے روشناس کرایا۔

ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہونے والے منیر نیازی قیام پاکستان کے بعد ہجرت کر کے لاہور چلے آئے، منیر نیازی کے اردو شاعری کے 13، پنجابی کے 3 اور انگریزی کے 2 مجموعے شائع ہوئے،اس کے علاوہ انہوں نے  فلمی گانے بھی لکھے،  ان کے اردو مجموعوں میں بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، سفید دن کی ہوا اور ماہ منیر نمایاں ہیں۔

 منیر نیازی کی غزل میں حیرت اور مستی کی ملی جلی کیفیات ، ماضی کے گمشدہ منظر اور کھوئے رشتوں کا دکھ نمایاں ہے جو پڑھنے والوں کے قلب و روح کو متاثر کرتا ہے۔

منیر نیازی کو ادبی خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا ۔   26 دسمبر کو شاعری کے افق کا یہ جگمگاتا ستارہ اس دنیا سے رخصت ہو گیا لیکن ان کا شعری لب ولہجہ اپنی انفرادیت کے ساتھ  انہیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رکھے گا ۔